کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 19
سے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو معاف،درجات کو بلند اور دلوں کی اصلاح کرتا ہے۔اصلاح احوال کے لیے حسب استطاعت تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاتَّقُوا۟ ٱللَّه مَا ٱسْتَطَعْتُمْ﴾[1]
ترجمہ: جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرو
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیمار تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
«صل قائما، فإن لم تستطع فقاعدا، فإن لم تستطع فعلى جنب» (صحیح بخاری)
"کھڑے ہو کر نماز ادا کرو،ایسا نہ کر سکو تو بیٹھ کر اور اگر یہ بھی نہ کر سکو تو پھر لیٹے لیٹے پہلو پر ادا کرو۔"
تیرے مال کا ایک قلیل سا حصہ ہےجسے تو سال میں ایک بار مسلمانوں کی امداد کے لیے فقیروں، مسکینوں، مسافروں،قرض داروں اور زکاۃ کے دوسرے مستحقین کو ادا کرتا ہے۔روزے سال بھر میں صرف ایک مہینے کے فرض ہیں اور اس میں بھی مریض اور مسافر کے لیے رعایت ہے کہ وہ باقی دنوں میں رکھ لے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ فَلْيَصُمْہُ۰ۭ وَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ۰ۭ ۗ﴾[2]
ترجمہ: اور جو شخص مریض ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں کی گنتی میں پوری کر لے۔"
بیت اللہ کا حج صاحب استطاعت کے لیے عمر بھر میں صرف ایک دفعہ فرض ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کے بنیادی حقوق ہیں۔اور جو ان کے علاوہ ہیں،وہ حالات کے مطابق
[1] سورۃالتغابن:16
[2] سورۃالبقرة:185