کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 17
جائے۔جب انسان پر اللہ تعالیٰ کا اتنا فضل اور اس قدر رحمت ہے تو پھر اس کا حق بھی تمام حقوق سے زیادہ اہم ہے۔اللہ تعالیٰ انسان سے (نہ) زق مانگتا ہے نہ کھانا۔ارشاد ربانی ہے:
﴿لَا نَسْــَٔــلُكَ رِزْقًا ۭ نَحْنُ نَرْزُقُكَ ۭ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰى ١٣٢ٰ﴾[1]
ترجمہ: ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے ہم تجھے روزی دیتے ہیں اور پرہیزگاری کا انجام اچھا ہے
اللہ تعالیٰ تجھ سے صرف ایک ہی چیز کا مطالبہ کرتا ہے جس میں تیرا ہی فائدہ ہے اور وہ یہ کہ تو اس اکیلے کی عبادت کر جس کا کوئی شریک نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ 56مَآ اُرِيْدُ مِنْهُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَآ اُرِيْدُ اَنْ يُّطْعِمُوْنِ 57اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِيْنُ 58 ﴾[2]
ترجمہ: اور میں نے جن اور انسان کو بنایا ہے تو صرف اپنی بندگی کے لیے میں ان سے کوئی روزی نہیں چاہتا ہوں اور نہ ہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں بے شک اللہ ہی بڑا روزی دینے والا زبردست طاقت والا ہے
وہ تجھ سے صرف یہ چاہتا ہے کہ عبودیت کہ ہر پہلو سے تو اس کا بندہ بن جا۔جیا کہ ربوبیت کے ہر پہلو سے وہ تیرا پروردگار ہے۔ایسا بندہ جو اسی کے سامنے عجز و انکسار کا اظہار کرے اور اس کی مکمل اطاعت کرے کیونکہ اس نے تجھے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔کیا ایسے منعم حقیقی کی نافرمانی کرتے ہوئے تجھے شرم محسوس نہیں ہوتی؟
اگر لوگوں میں سے کوئی تجھ پر احسان کرتا تو (اے انسان) تو اس کی نافرمانی اور مخالفت پر اُتر آنے سے ضرور شرماتا،پھر اپنے پروردگار سے تیرا معاملہ کیسا ہے کہ جو کچھ بھی تیرے پاس ہے وہ سب اسی کے فضل سے ہے اور اگر تجھ پر کوئی مصیبت نہیں آتی تو وہ صرف اسی کی رحمت
[1] سورۃطه:132
[2] سورۃالذاريات:56.58