کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 87
۱۔ مسلک امام ابو حنیفہ : تینوں ائمہ کرام (مالک ، شافعی ، احمد بن حنبل) کے مناہج فقہ سے امام ابو حنیفہ کا اسلوب اور انداز واضح طور پر مختلف تھا۔ مسلک حنفی کے قواعد و اصول جو آپ نے بیان فرما ئے ہیں ان کا خلاصہ ہی آپ کی زبان میں یہ ہے: ’’میں سب سے پہلے کتاب اللہ سے اخذ و استنباط کرتا ہوں ۔ اگر اس میں نہ ملے تو سنت رسول اور ثقہ رواۃ سے منقول احادیث صحاح کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔ اور جب کتاب اللہ اور سنت رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں نہیں پاتا تو اصحابِ رسول میں جس کا قول چاہتا ہوں اس سے استنباط کرتاہوں ۔ ان کے علاوہ کسی دوسرے کا قول نہیں لیتا۔ جب معاملہ ابراہیم،شعبی اور ابن مسیب وغیرہ ( کئی ایک نام آپ نے شمارکرائے) تک پہنچتا ہے تو انہیں کی طرح میں خود اجتہاد کر لیتا ہوں ۔‘‘ مسلک ابو حنیفہ کے یہ سب سے بنیادی اور اہم اُصول ہیں ، دوسرے فرعی اور ثانوی اُصول بھی ہیں جو انہیں اُصول کی بنیاد پر قائم اور انہیں سے نکلے ہوئے ہیں اور جو دوسرے مسالک کے بعض اُصول سے مختلف ہیں ۔چند اُصول و ضوابط یہ ہیں : ٭ لفظ عام کی دلالت خاص کی طرح قطعی ہے۔ [1]
[1] عام۔ جو لفظ ان سارے افراد و اشیاء پر حاوی ہو جن کے لیے اس کی وضع ہوئی ہے جیسے لفظ کل اور جمیع وغیرہ۔ خاص۔ جو لفظ کسی معین چیز کو بتلائے جیسے اسماء اعلام وغیرہ۔ قطعی۔ جس سے یقین و اذعان ہو جائے۔ کبھی نصوص قطعی الدلالۃ اور قطعی الثبوت ہوتی ہیں ۔ جیسے قرآنِ حکیم کی ظاہری آیات اور اس کی صحیح و محکم نصوص… کبھی یہ نصوص قطعی الثبوت اور ظنی الدلالۃ ہوتی ہیں ۔ جب ایسے طریقے سے ان کا ثبوت ہو جو قطعی ہوں اور شک کی گنجائش نہ ہو۔ جیسے آیاتِ قرآن اور احادیث متواترہ۔ اور جب ان کے کچھ معانی میں مختلف احتمالات ہوں تو ظنی الدلالہ ہوں گے۔ جیسے یہ آیت کریمہ ﴿یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ﴾ (البقرہ) ’’اپنی جانوں کو وہ تین حیض تک روکے رہیں ۔‘‘ یہ نص تو قطعی ہے کیوں کہ یہ آیت قرآن ہے جو تواتر کے ساتھ ہم تک منقول ہے لیکن طہر اور حیض کے سلسلے میں ظنی الدلالہ ہیں ۔ کیونکہ قروء سے طہر مراد ہے یا حیض۔ اس میں علماء کا اختلاف ہے اور دونوں طرح کے اقوال ہیں ۔