کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 86
ہشام بن عروہ [1]، محمد بن اسحاق [2]وغیرہم۔اسی طرح بعض عراقی بھی مدینہ پہنچے اور علماء حجاز سے استفادہ کیا۔ مثلاً ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم[3] اور محمد بن حسن[4]۔ ان دو مؤخر الذکر علماء نے امام مالک سے بھی تحصیل علم کی ۔[5] ان سب حضرات کے ذریعہ حجازیوں اور عراقیوں کے افکار و خیالات ایک دوسری جگہ منتقل ہوئے۔ اس کے باوجود امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ کے طرزِ فکر میں بڑی حد تک یکسانیت ہے۔ اگرچہ بعض مناہج استنباط میں اختلاف بھی ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا اندازِ فکر ان حضرات سے کچھ جداگانہ نظر آتا ہے۔
[1] ابوالمنذر ہشام بن عروہ بن زبیر بن عوام متوفی ۱۴۵ھ مشہور محدث و حافظ ثقہ امام اور فقیہ تھے۔ اکابر علماء مدینہ میں آپ کا شمار تھا۔ طبقات ابن سعد: ۷؍۳۲۱۔ الجرح والتعدیل: ۴؍ ق ۲؍۶۳۔ تاریخ بغداد: ۱۴؍۳۷۔ تہذیب التہذیب: ۱۱؍۴۸۔ میں آپ کے حالات مرقوم ہیں ۔ [2] محمد بن اسحاق بن یسار مدنی متوفی ۱۵۱ھ بغداد۔ آپ اہل مغازی و سیر کے امام تھے ، آپ کے حالات ان کتابوں میں ہیں : تاریخ بغداد: ۱؍۲۱۴۔ طبقات ابن سعد: ۷؍۳۲۱۔ التذکرہ: ۱؍۱۷۲۔ الجرح والتعدیل: ۳ ق ۲؍۱۹۱۔ المیزان: ۳؍۴۹۸۔ تہذیب التہذیب: ۹؍۳۹۔ [3] یعقوب بن ابراہیم بن حبیب انصاری کو فی بغدادی م ۱۸۳ھ بغداد۔ امام ابو حینفہ کے ممتاز تلامذہ میں آپ کا شمار ہے۔ ہادی ، مہدی اور رشید کے دور میں قاضی القضاۃ تھے۔ آپ کے حالات ان کتابوں میں ہیں : تاریخ بغداد: ۱۴؍۲۴۲۔التذکرہ: ۱؍۲۹۲۔ الجرح والتعدیل: ۴ ق۲؍۲۰۱۔ طبقات ابن سعد: ۷؍۳۳۰۔ الجواہر المضیئہ : ۲؍۲۲۰۔ آپ کے حالات و مناقب پر کئی ایک مستقل تصانیف ہیں ۔ [4] ابو عبداللہ بن محمد بن حسن م ۱۸۹ھ ۔ ر ی ۔ امام ابو حنیفہ کے تلمیذ خاص اور ناشر فقہ حنفی تھے۔ رشید کے وقت میں رقہ اورری کے عہدہ قضا پر فائز تھے۔ آپ کے حالات ان کتابوں میں ہیں : طبقات ابن سعد: ۷؍۳۳۶۔ المیزان: ۳؍۵۱۳۔ تاریخ بغداد: ۲؍۱۷۲۔ الشذرات: ۱؍۳۲۱۔ الجواہر المضیئہ : ۲؍۴۲۔ [5] الفکر السامی: ۱؍۴۳۴، ۴۳۵۔