کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 75
چڑھا اور جہیمہ[1] اور معتزلہ[2] کا ظہور ہوا۔ خوارج[3] اور دوسرے اہل زیغ و ضلا ل بھی وہیں سے پھیلے۔ وضع حدیث کا سلسلہ وہیں سے شروع ہوا۔ سیاسی رنگ کے قصص و واقعات اور منافرت پھیلانے والی باتوں کا فروغ بھی وہیں سے ہوا یہاں تک کہ امام مالک نے کوفہ کے بارے میں فرمایا: ’’ انھا دار الضرب ‘‘[4]اور امام زہری رحمہما اللہ فرماتے ہیں : ’’حدیث ہمارے یہاں بالشت بھر کی ہوتی ہے جو عراق پہنچ کر ایک بالشت کی ہو جاتی ہے۔‘‘ [5]
[1] جہیمہ: … جہم بن صفوان م ۱۲۸ ھ کی طرف منسوب ہے۔ ان کا اعتقاد ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا کوئی ایسا وصف نہیں بیان کیا جا سکتا جس میں کوئی غیر صفت شریک ہو سکے اور اسے ایسے وصف سے جس میں اس کا کوئی شریک نہ ہو متصف کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ خالق ہے ان کاخیال ہے کہ بندہ اپنے ہر کام میں مجبور محض ہے اور اس کی حقیقی نسبت خدا ہی سے ہے۔بندوں کی طرف صرف مجازاً ہے۔ وہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ جیسے ساری مخلوق فنا ہو جائے گی اسی طرح دوزخ و جنت میں جب سبھی انسان داخل ہو جائیں گے تو یہ دونوں چیزیں بھی فنا ہو جائیں گی۔ ان کے مزید خیالات ان کتابوں میں پڑھیں : الزینہ فی الکلمات الاسلامیۃ العربیہ از ابو حاتم احمد بن حمدان رازی شیعی ( ق ۳؍۲۶۸) اعتقادات فرق المسلمین : ۱۰۳۔ التبصیر فی الدین : ۱۰۷۔۱۰۸۔ [2] معتزلہ : … جمہور اُمت انہیں معتزلہ اور وہ خود کو اہل عدل و توحید کہتے ہیں ۔ان کے خیالات یہ ہیں … خدا کے سوا کوئی چیز قدیم نہیں ۔ خلق قرآن کا ان کا عقیدہ مشہور ہی ہے۔ اللہ کی صفتیں قائم بذاتہ ہیں اور اس کی ان صفات کو ممتاز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ خدا کا کام ہے کہ بندے کے لیے بہتر اور اچھے فعل کا انتخاب کرے۔ ان کے اُصول خمسہ بھی مشہور ہیں جن پر ان کے مسلک کی بنیاد ہے۔ ان میں بھی کئی ایک فرقے ہیں ۔ ان کے خیالات اور مزید تفصیلات کے لیے یہ کتابیں پڑھیں : اعتقادات الفرق از رازی : ۲۳۔ التبصیر فی الدین : ۶۳۔ الملل والنحل : ۱؍۶۱۔ ۱۳۲۔ الفرق بین الفرق : ۹۳؍۱۹۰۔ [3] خوارج: … قرآنِ حکیم کو فیصل ماننے کے مشہور واقعہ کے بعد جنہوں نے سیّدنا علی اور سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہما سے بغاوت کی انہیں خارجی کہتے ہیں ۔ مختلف مسائل میں ان کے درمیان کئی طرح کے افکار و خیالات اور اقوال ملتے ہیں ۔ مشہور یہ ہیں ۔ محض گناہ کر لینے سے بندہ کافر ہو جاتا ہے۔ بڑے بڑے صحابہ کرام مثلاً سیّدنا عثمان، سیّدنا علی ، سیّدنا طلحہ ، سیّدنا زبیر ، سیّدہ عائشہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی انہوں نے تکفیر کر ڈالی۔ان کے معتقدات اور مزید تفصیلات کے لیے ان کتابوں کا مطالعہ کریں : اعتقادات الفرق از رازی: ۵۱۔ التبصیر فی الدین: ۴۵۔ الملل والنحل: ۱؍۱۹۵۔ ۲۵۶۔الفرق بین الفرق : ۵۴۔ ۹۳۔ [4] الفکر السامی: ۱؍۳۱۳۔ [5] الانتقاد۔