کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 60
بنت جعفر حنفیہ جو انہیں قیدیوں میں سے تھیں ۔ اسی طرح مفتوحہ اراضی کی تقسیم پر بھی اختلاف تھا۔ سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تقسیم کے قائل تھے اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی رائے وقف کی تھی۔ عطیات میں ترجیح کے مسئلہ پر بھی دونوں حضرات میں اختلاف تھا۔ سیّدنا ابو بکر عطیات میں مساوات اور سیّدنا علی اس میں ترجیح کی رائے رکھتے تھے اور اس پر انہوں نے عمل بھی کیا۔ سیّدنا عمر نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہما کو اپنے بعد خلیفہ نامزد نہیں کیا۔ جب کہ سیّدنا ابوبکر صدیقرضی اللہ عنہ نے انہیں نامزد کیا تھا۔ بہت سے مسائل فقہ میں ان کے درمیان اختلاف تھا۔ [1] لیکن اس کے باوجود دونوں میں محبت اور تعلق خاطر بڑھتا ہی رہا۔چنانچہ آپ نے سیّدنا عمر کو خلیفہ نامزد کیا تو کچھ مسلمانوں نے کہا آپ نے ہمارا خلیفہ عمر کو بنا دیا جن کی سختی آپ جانتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اگر آپ سے اس کا سوال کرے تو کیا جواب دیں گے؟ اس وقت آپ نے فرمایا: میں کہوں گا خدایا! تیرے سب سے اچھے بندے کو میں نے ان کا خلیفہ بنا یا۔ [2] کسی نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بہتر ہیں تو آپ رو پڑے اور فرمایا کہ بخدا! ابو بکر کی ایک رات عمر اور آلِ عمر سے بہتر ہے۔ [3] سیّدنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کے باہمی اختلافات کے یہ چند نمونے ہیں ۔ رائیں تومختلف ہوئیں مگر دل ملے رہے اور چونکہ انہیں آسمانی رسیوں نے جکڑ رکھا تھا اس لیے زمین کی مٹی ان پر اثر انداز نہ وہ سکی۔ عمر فاروق اور علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہما کے چند اختلافات: سیّدنا عمر اور سیّدناعلی رضی اللہ عنہما کے درمیان بھی چند اختلافات تھے مگر وہ ہمیشہ دائرہ ادب ہی میں رہتے ۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت جس کا شوہر غائب تھا اور اس کے یہاں لوگوں کی آمدرو رفت تھی جسے آپ نے روکا اور اسے بلا بھیجا۔ قاصد نے عورت سے جا کر کہا کہ چل
[1] الاحکام: ۶؍۷۶۔ [2] طبقات ابن سعد: ۳؍ ۱۹۹۔ الکامل : ۲؍ ۲۹۲ [3] حیاۃ الصحابۃ : ۱؍ ۴۶۴