کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 51
کر آپ کی قبر بنائی۔[1]
۳۔ خلافتِ رسول پر اختلاف:
آپس میں اس بات پر اختلاف پیدا ہو گیا کہ خلافت مہاجرین میں ہو یا انصار میں ؟ خلیفہ ایک ہی ہو یا متعدد؟ اس کی صلاحیتیں کیسی ہونی چاہئیں ؟ بحیثیت امام و حاکم مسلمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی ہی کچھ صلاحیتیں ہوں یا ان سے کم اور مختلف؟
ابن اسحاق نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انتقال فرمایا تو انصار سعد بن عبادہ کے ساتھ سقیفۂ بنی ساعدہ میں علی بن ابی طالب، زبیر بن عوام، طلحہ بن عبید اللہ ، بیت فاطمہ میں … اور بقیہ مہاجرین ابوبکر صدیقرضی اللہ عنہ م اجمعین کے پاس مع اسید بن حضیر بنی عبدالاشہل میں اکٹھے ہوگئے۔ [2] اور ایک بڑے فتنہ کا خوف پیدا ہو گیا جو پیش آجاتا تو بھی جائے تعجب نہ تھا۔ کوئی بڑی شخصیت اور وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی ذات والا صفات اپنی اُمت میں خلاف چھوڑ جائے تو اسے کس طرح پُر کیا جا سکتا ہے؟ خاص طور سے ایسی صورت میں جب کہ آپ سے شدید محبت رکھنے والے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ جیسے لوگ موجود ہوں جن کے ذہن و دماغ میں یہ بات تھی کہ آپ کو موت آہی نہیں سکتی اور ہر صحابی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتا تھا اور یہی لوگ تھے کہ آپ کے وضو کا پانی زمین پر گرنے سے پہلے اُچک لیتے اور زمین کی بجائے کسی نہ کسی صحابی کے ہاتھ میں آیا کرتا تھا۔ روئے زمین پر کوئی ایسی قوم و ملت پیدا نہیں ہوئی جس نے اپنے نبی اور قائد سے اتنی محبت کی ہو جتنی صحابۂ کرام نے آپ سے کی ہے۔ آپ سے انہیں عشق و محبت ایسی تھی اور ان کے قلوب و اذہان میں آپ کی ایسی ہیبت طاری تھی کہ آپ کے تواضع و انکساری کے باجود وہ نظر بھی اُٹھاکر نہیں دیکھ پاتے تھے۔ اس لیے آپ کی وفات کا ایسا صدمہ جس سے بہت سے صحابۂ کرام وقتی طور پر شدتِ غم سے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھیں تو کوئی حیرت و تعجب کی بات نہیں ۔ کیونکہ آپ ہی کے دستِ مبارک سے
[1] مصدر سابق ۔ و سنن ترمذی ۔ حدیث: ۱۰۱۸۔
[2] سیرۃ ابن ہشام: ۲؍ ۶۵۶۔