کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 23
فصل اوّل: حقیقت اختلاف اور اس کے متعلقات اختلاف۔ خلاف۔ علم خلاف: کسی کے احوال یا اس کی باتوں سے کوئی الگ راستہ اختیار کرنے کو اختلاف اور مخالفت کہتے ہیں ۔ اور خلافِ ضد سے زیادہ عام ہے۔ کیونکہ ہر دو ضد ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔ لیکن ہر دو مختلف چیزیں ایک دوسرے کی ضد نہیں ہوتیں ۔ جب کسی بات کا اختلاف تنازع کی شکل اختیار کر لے تو اسے منازعہ اور مجادلہ کہا جاتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْ بَیْنِہِمْ﴾ (مریم: ۳۷) ’’پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہوئیں ۔‘‘ ﴿وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَ﴾ (ہود: ۱۱۸) ’’اور وہ ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے۔‘‘ ﴿اِنَّکُمْ لَفِیْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ o ﴾ (الذاریات: ۸) ’’تم مختلف بات میں ہو۔‘‘ ﴿اِنَّ رَبَّکَ یَقْضِی بَیْنَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ o﴾ (یونس: ۱۷) ’’بے شک تمہارا رب ان کی اس بات کا قیامت کے دن فیصلہ فرما دے گا جس پر جھگڑ رہے ہیں ۔‘‘ ان شواہد کی روشنی میں خلاف اور اختلاف کا مطلب ہو گا ہر وہ بات ، رائے ، حالت ،