کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 190
’’جو کسی مومن کو نفاق سے بچائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گوشت کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا۔ ‘‘[1]
بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’مسلمان کو گالم گلوچ کرنا فسق ہے اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔‘‘ [2]
بخاری و مسلم کی رویت میں ہے:
’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔‘‘ [3]
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَومٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلَا نِسَآئٌ مِّنْ نِّسَائٍ عَسٰی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا اَنْفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَالْاِسْمُالْفُسُوقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ o ﴾ (الحجرات: ۱۱)
’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اُڑائیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اُڑائیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو، ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے ، جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں ۔‘‘
مذاق ، عیب جوئی اور بہ القابِ بد پکارنے سے منع کیا گیا ہے۔ اللمز سے مراد طعنہ دینا
[1] ابوداؤد ، کتاب الادب، باب الرجل یذب عن عرض اخیہ۔
[2] صحیح بخاری ، کتاب الایمان، باب خوف المؤمن ان یحبط عملہ۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب سباب المسلم فسوق و قتالہ کفر۔