کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 18
سے باز رکھتے ہیں ۔ مؤلف کتاب نے سیرت سلف صالحین کے اعلیٰ سطح کے نمونے پیش کیے ہیں تاکہ ان کے نقوشِ قدم پر چل کر دبستانِ فکر و اجتہاد کو عام روایتی مزاج رکھنے والوں کے ہاتھوں سیاسی جماعتوں اور مختلف نظریاتی گروہ بندیوں میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔ علوم اسلامیہ و اُصولِ فقہ میں مہارت و اختصاص کی وجہ سے مؤلف کو اس کام میں بڑی مدد ملی ہے ۔ اور اس میں شک نہیں کہ یہ کتاب بعض حیثیتوں سے خالص علمی و تحقیقی ہے جو ایک لازمی ضرورت ہے۔ خصوصیت کے ساتھ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کے لیے جن کے حالات ایسے نہیں کہ وہ شرعی اُصول سے اچھی طرح واقف ہو سکیں ۔ اس لیے بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب بڑی حد تک ایک معلمانہ حیثیت کی حامل ہے لیکن یہ بھی ذہن نشین رہے کہ صرف ان آداب و طریقوں سے واقفیت ہی مسلمانوں کے مسائل کا حل نہیں اور نہ ان کے فکری بحران کا کوئی علاج ہے۔ بلکہ علمی تربیت ، مضبوط کردار و اخلاق اور آدابِ اختلاف پر عمل بھی ضروری ہے۔ معہد اسلامی برائے فکر اسلامی واشنگٹن امریکہ کے اندر اخوت و تعاون کی جو روح ہم نے پائی اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہا جا سکتا کہ اس نے سلسلہ ٔ ’’کتاب الامۃ‘‘ کے لیے اس کا انتخاب کر کے اسے ہم تک پہنچایا ۔ جو اپنے مقصد اتحاد و اعتدال پر اس کے یقین کا واضح اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اخلاص عمل اور اصابت رائے کی توفیق بخشے۔(آمین) انہ الہادی الیٰ سواء السبیل عمر عبید حسنہ ****