کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 163
نیز ارشاد ہے: ﴿مَا یُقَالُ لَکَ اِلَّا مَا قَدْ قِیْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ﴾ (فصلت: ۴۳) ’’ا ے نبیؐ! تم کو جو کچھ کہا جا رہا ہے اس میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے جو تم سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں کو نہ کہی جا چکی ہو۔‘‘ مزید ارشاد ہے: ﴿یُضَاہِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ﴾ (التوبہ: ۳۰) ’’ان لوگوں کی دیکھا دیکھی کرتے ہیں جو ان سے پہلے کفر میں مبتلا ہو گئے تھے۔‘‘ یعنی ان کی بات مشابہ و مماثل ہے ، ان کفار کے جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے سے پہلے لوگوں کا اتباع تیر کے پھل کے برابر کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے۔ صحابۂ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے مراد یہودو نصاریٰ ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا اور کون ؟ قـذۃ: …تیر کے پھل کو کہتے ہیں ، اس کی مشابہت موجودہ دور کی بندوق کی گولی ہے جس کی ہر گولی دوسری کے مشابہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہو اکہ تم ان کے افعال میں ہر طرح سے برابری کرنے لگو گے۔ دوسری حدیث میں ہے: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری اُمت ایک صدی قبل کی باتوں کو بالشت در بالشت اور گزدر گز اختیار کرنے لگے گی۔ آپ سے پوچھا گیا کہ مثلاً فارس اور روم۔ آپ نے فرمایا: اور کون لوگ ہوں گے مگر یہ لوگ۔[1] بکثرت لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اطاعت اور اتباع اوامر میں اللہ کے شریک ہیں بلکہ اس کی عظمت میں بھی شریک ہیں ۔ اگرچہ وہ صراحت نہیں کرتے لیکن یہ خواہش ان کے دلوں میں جا گزیں ہوتی ہے۔ ظلم اور جہالت کی یہ انتہا ہے ، ہر نفس کے اندر الا ما شاء اللہ کچھ نہ کچھ
[1] صحیح بخاری ، کتاب الاعتصام، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، لتـتبعن سنن من کان قبلکم۔