کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 16
’’اور تم کھلا ہوا اور چھپا ہوا گناہ چھوڑ دو۔‘‘ عالم اسلام جو احکام و قوانین کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہو کر ایک ملک کی حیثیت رکھتا تھا۔ آج کم و بیش ستاسی (۸۷)چھوٹی بڑی ریاستوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ بلکہ ایک ہی ریاست میں کئی حصے اور مختلف گروپ ہیں اور ان کے درمیان اتنے اختلافات ہیں جنہیں بس اللہ ہی جانتا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ ہر ایک اتحاد کا داعی اور علمبردار بھی ہے۔ اسلامی میدان میں کام کرنے والے جو پوری ملت کے نجات دھندہ ہیں ان کا حال بھی ان مسلم ریاستوں کے سرکاری اداروں سے کچھ مختلف اور اچھا نہیں ۔ ہمارا بحران فکری سطح پر ہے اور اسلام سے ہماری وابستگی بھی سچی نہیں ۔ امت مسلمہ کو جب جہانِ فکر و عمل سے سر فراز کیا گیا جس میں بنیادی طور پر کتاب و سنت کی حاکمیت اور انہیں دونوں کے قوانین نافذ تھے تو اپنی سخت و دشوار گذار زندگی اور پریشانی کے باوجود اس لیے دعوتِ اسلام کا بار اُٹھایا اور اسلامی تہذیب و روایت قائم کی ، جس کے انعام میں اللہ تعالیٰ نے ان کی پریشانیوں اور مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل فرما دیا۔ کتاب و سنت سے اعراض و انحراف ہماری ناکامی اور انتشار کا اصل سبب ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اَطِیْعُوااللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْہَبَ رِیْحُکُمْ ﴾ (الانفال: ۴۶) ’’اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو کہ تم ناکام ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی۔‘‘ اسلام نے گروہ بندی اور داخلی انتشار سے ہر طرح روکا ہے اور عربوں کو جن کے ہر قبیلہ کا الگ الگ خدا ہوا کرتا تھا جس کے سامنے وہ جھکتا تھا۔ ان سب معبودانِ باطل کو چھوڑ کر اس