کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 158
محمد بن علی فرماتے ہیں :’’جھگڑالو لوگوں کی مجلس مت اختیار کرو کیوں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو آیات اللہ میں مشغول رہتے ہیں ۔‘‘[1] اس سے ان کی مراد مندرجہ ذیل آیت کا مصداق ثابت کرنا تھا: ﴿وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِہَا وَ یُسْتَہْزَاُ بِہَافَـلَا تَقْعُدُوْا مَعَہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓاِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُہُمْاِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَہَنَّمَ جَمِیْعًاo﴾ (النساء: ۱۴۰) ’’اللہ اس کتاب میں تم کو پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے تو وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہیں کی طرح ہو ، یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ جمع کرانے والا نہیں ۔‘‘ مصعب بن سعد فرماتے ہیں : ’’فتنہ پرور کی ہم نشینی مت اختیار کرو کیونکہ ان کی ہم نشینی میں دو باتوں کا امکان ضروری ہے یا تو وہ تم کو آزمائش میں مبتلا کر دیں گے تو تم ان کا اتباع کرنے لگو گے ورنہ وہ تم کو ایذا پہنچائیں گے قبل اس کے کہ تم ان سے جدائی اختیار کرو۔‘‘ [2] یونس بن عبید فرماتے ہیں : ’’میں تم کو تین باتوں کی ہدایت کرتا ہوں : (۱)بندۂ نفس سے اپنے کان کو نہ بھرو۔ (۲)بغیر محرم کے کسی عورت سے خلوت میں نہ ملو اگرچہ وہ قرآن پڑھ کر اس کا حوالہ ہی کیوں نہ دیتی ہو اور (۳)کسی امیر کے پاس ہرگز نہ جاؤ اگرچہ تم اس کو وعظ ہی کیوں نہ کرتے ہو۔‘‘ [3]
[1] ابن بطہ :نمبر ۳۸۳ ۔ دارمی : ۱؍۱۱۰۔ لالکائی نمبر ۲۳۳۔ [2] ابن بطہ: نمبر ۳۸۵۔ [3] ایضاً، نمبر ۳۸۷۔