کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 116
کہہ دے۔
ابو عمر بن عبدالبر ( م ۴۶۳ھ ) نے کہا: ابو درداء سے صحیح روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: لا ادری ( میں نہیں جانتا) کہنا نصف علم ہے۔
امام مالک اور امام ابن عیینہ :
ابن عیینہ[1] امام مالک کے ہم عصر اور ان کے ہمسر تھے۔ امام شافعی کہتے ہیں : مالک اور ابن عیینہ دونوں معاصر ہیں ۔ اگر یہ دونوں نہ ہوتے تو علم حجاز سے رخصت ہو جاتا۔ [2]
اس کے باوجود روایت ہے کہ ابن عیینہ نے ایک بار ایک حدیث ذکر کی تو ان سے کہا گیا کہ اس حدیث میں امام مالک آپ سے اختلاف رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا: مالک سے مجھے ملا رہے ہیں ؟ کہاں وہ اور کہاں میں ؟ دونوں کا کیا مقابلہ؟
سفیان بن عیینہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے کہ:
’’ قریب ہے کہ لوگ طلب علم میں سفر کریں گے تو عالم مدینہ سے بڑا کوئی عالم نہ پائیں گے۔ سفیان سے پوچھا گیا وہ کون عالم ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا: وہ مالک بن انس ہیں اور وہ کہتے تھے ان کے پاس صحیح احادیث ہی پہنچتیں ۔ ثقہ راویو ں سے وہ حدیثیں لیتے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ مدینہ میں ان کے بعد علمی ویرانی چھا جائے گی۔ ‘‘[3]
امام مالک اور امام شافعی:
امام شافعی کہتے ہیں : مالک بن انس میرے استاد ہیں ۔ ان سے میں نے علم حاصل کیا۔
[1] ابو محمد سفیان بن ابی عیینہ بن ابی عمران میمون ہلالی … محدث ، فقیہ اور کوفی امام ہیں ۔ کوفہ میں ولادت اور مکہ مکرمہ میں ۱۹۸ ھ میں وفات ہوئی۔ ان کتابوں میں آپ کے حالت مرقوم ہیں :تاریخ بغداد : ۹؍۱۷۴۔ الحلیہ : ۷؍۲۷۰۔ طبقات ابن سعد: ۵؍ ۴۹۷۔ الجرح والتعدیل: ۲؍ ق ۱ ؍ ۵۵۔ تہذیب التہذیب: ۴؍۱۱۷۔
[2] الانتقاء: ۲۲۔
[3] الانتقاء: ۳۶۔