کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 109
سیّدنا لیث بن سعد فرماتے ہیں : ’’آپ پر سلامتی ہو اس خدا کی حمد و ثناء جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔حمد و صلوٰۃ کے بعد دعاء ہے کہ اللہ ہمیں اور آپ کو اپنی عافیت میں رکھے اور دنیا و آخرت میں انجام بخیر فرمائے۔ آپ کا مکتوب ملا جس میں آپ نے صحت احوال و ظروف کا ذکر کیا ہے۔ اللہ آپ کو ہمیشہ اسی طرح رکھے اور اپنے فضل و احسان سے مزید حمایت و نصرت عطا فرمائے۔ ‘‘ اس کے بعد تحریر فرماتے ہیں : ’’ میرے کچھ ایسے فتاویٰ کا آپ کو علم ہوا ہے جس کے خلاف آپ کے یہاں لوگوں کا عمل ہے اور یہ کہ فتاویٰ میں اپنے اوپر اعتماد کرنے سے مجھے ڈرنا چاہیے سبھی لوگ اہل مدینہ کے تابع ہیں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت ہوئی اور جہاں نزولِ قرآن ہوا۔ آپ نے جو کچھ لکھا درست اور بجا ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ میرے اوپر آپ کی تحریر کا وہی اثر ہو اجو آپ چاہتے ہیں ۔ میں شاذ فتاویٰ کی ناپسندیدگی ، گذشتہ علماء مدینہ کی افضلیت تسلیم کرنے اور ان کے متفقہ فتاویٰ قبول کرنے میں کسی عالم کو اپنے سے زیادہ نہیں پاتا جس پر اللہ رب العالمین کا شکر ہے جس کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ پھر امام لیث بن سعد اپنے اور امام مالک کے درمیان عمل اہل مدینہ کی حجیت کے وجوہ اختلاف بیان کرتے ہیں اور اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ: ’’ بہت سے اسلاف کرام جنہوں نے درس گاہ نبوت میں کتاب اللہ اور سنت رسولصلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم پائی وہ جہاد کرتے ہوئے زمین کے شرق و غرب میں پھیل گئے ، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں بھی بہت سی چیزوں میں بھی اختلاف ہے۔ جیسے ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ۔( ان کے بعض ماخذ کا ذکر کرنے کے بعد لکھا) بحمد للہ اس کے باوجود ربیعہ کے یہاں بڑی بھلائی ، اصیل عقل ، بلیغ زبان،