کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 105
ان قواعد و ضوابط میں مجتہدین کے الگ الگ مسالک ہیں اور اس اختلاف کی وجہ سے مجتہدین کا فقہی مسلک بھی ایک دوسرے سے جدا گانہ نظر آتا ہے۔ بعض ائمہ کا خیال ہے کہ صحابی کا فتویٰ جب مشہور ہو اور کسی دوسرے صحابی کا اس سے اختلاف معلوم نہ ہو تو وہ فتویٰ حجت ہے۔ کیونکہ عدالت صحابہ کی ثقاہت سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اس صحابی کا فتویٰ کسی دلیل یا فہم دلیل کی وجہ سے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے کوئی ایسی بات سنی ہے جو مشہور نہیں اور نہ ہم تک پہنچی۔ بعض مجتہدین مصالح مرسلہ کو بھی حجت مانتے ہیں یعنی وہ اُمور جن کا شریعت میں بالذات اعتبار یا عدم اعتبار کا کچھ علم نہ ہو۔ ایسی صورت میں مجتہد جب کوئی ایسی بات پائے جو بندوں کے لیے مفید ہو تو اس کے مطابق وہ فتویٰ دے دے گا یہ سمجھ کر کہ احکام انسانی مفادات ہی کے لیے جاری ہوا کرتے ہیں۔ کچھ حضرات اسے ایسی چیز نہیں سمجھتے جو قابلِ استفادہ ہو۔ اس بنیاد پر ان کے اقوال مختلف ہو جاتے ہیں ۔ اس طرح کچھ دوسرے اُمور بھی ہیں جنہیں کتب اُصول فقہ میں دلائل مختلفہ کے ضمن میں معلوم کیا جا سکتا ہے ۔ مثلاً: سدّ ذرائع … ا ستحسان … استصحاب … الاخذ بالاحوط… الاخذ بالاخف … الاخذبالاثقل … عر ف … عادت ۔ وغیرہ۔ دلائل نصوص اور اس کے طریقوں سے متعلق اُمور نیز ان میں سے قابل حجت کون ہے اس پر بھی اختلاف ہے۔ان وجوہ سے بہت سے فروع میں فقہی اختلافات پیدا ہو گئے۔ فقہی اختلافات کے یہ اہم اور نمایاں اسباب ہیں جنہیں اختصار کے ساتھ ہم نے بتلا دیا۔ اور بنیادی اُمور کی طرف اشارہ کر دیا ۔ جسے مثالوں کے ساتھ سارے اسباب اختلاف جاننے کی خواہش ہو وہ ان قدیم وجدید کتابوں کا مطالعہ کرے جو اس موضوع پر لکھی گئی ہیں ۔[1]
[1] مثلاً نزہۃ الاولیاء : ۳۹۲۔ دائرہ معارف القرآن العشرین : ۴؍۱۴۱۔