کتاب: اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب - صفحہ 103
مطابق عمل کرنے سے مانع ہے ۔ مثلاً اسے یقین ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کی نسبت صحیح نہیں ہے ۔ کیونکہ اس کے سلسلۂ اسناد میں کوئی راوی مجہول یا متہم یا ضعیف الحافظہ ہے یا یہ حدیث منقطع یا مرسل ہے یا خبر واحد میں عادل حافظ کی ایسی شرط عائد کرتا ہے جو دوسرے مجتہد کے یہاں نہیں ۔ تو ایک حدیث پر عمل کرتا ہے کیونکہ اس کے نزدیک اس کا سلسلۂ اسناد صحیح اور متصل ہے اور دوسرا ان مذکورہ علتوں کی وجہ سے اس پر عمل نہیں کرتا۔ اس طرح دونوں کے اقوال متعارض اور مختلف ہو جاتے ہیں ۔
حدیث کے معانی و مفاہیم میں اختلاف رائے کی وجہ سے بھی علماء کے درمیان اختلاف پیدا ہو جاتا ہے جیسے ان مسائل کی تشریح و توضیح میں ان کے اقوال مختلف ہیں ۔ مزابنہ[1] ، مخابرہ[2] ، محاقلہ[3] ، ملامسہ[4] ، منابذہ[5] ، غرر۔[6]
کسی ایک مجتہد کو حدیث کے جو الفاظ ملتے ہیں ۔ دوسرے کو اس سے مختلف ملتے ہیں جیسے حدیث کا کوئی لفظ ساقط ہے جس کے بغیر معنی پید اہی نہیں ہو سکتا یا حدیث کا معنی ہی بدل جاتا ہے۔
کبھی کسی مجتہد کے پاس حدیث اپنے متعلقہ واقعہ کے ساتھ پہنچتی ہے جس سے اس کی
[1] مزابنہ … لغت میں مدافعت کو کہتے ہیں اور اصطلاح اہل علم میں جیسے درخت ہی پر تازہ کھجور کی خشک کھجور سے اور تازہ انگور کی خشک انگور سے بیع۔ یا ناپ کر کٹی ہوئی کھیتی سے گیہوں کی بیع۔ بعض حضرات مزابنہ سے مزارعہ مراد لیتے ہیں ۔ دیکھیے: القاموس الفقہی : ۱۵۸۔
[2] مخابرہ … کھیتی کو بٹائی پر دینا یا کچھ غلہ کے بدلے کھیت میں کام کرنا۔
[3] محاقلہ … کھیتی کو خوشہ ہی میں بیچنا۔
[4] ملامسہ … عہد جاہلیت کی ایک بیع … جس کا طریقہ یہ ہوتا تھا کہ کوئی شخص بیچی جانے والی چیز کو محض چھودے تو بیع واجب سمجھی جاتی ہے خواہ وہ اسے اُلٹ پلٹ کر جانچ کرے یا نہ کرے۔ اکثر یہ معاملہ کپڑوں ہی میں ہوتا تھا۔
[5] منابذہ … یہ ہے کہ دوسرے کے کپڑے یا اس کی قیمت سے کوئی شخص اپنے کپڑے کی بیع کرے۔ صرف کپڑے کا پھینکنا ہی وجوب بیع کی علامت ہے۔
[6] غرر … جس کے وجود و عدم یا قلت یا کثرت کا علم نہ ہو۔ یا جسے سپرد کیے جانے کی قدرت نہ ہو۔