کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 26
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم خیر خواہی کے نام پر پہلا(1)اعتراض: ’’ اذا روی عنی حدیث فاعرضوہ کتاب اللّٰه فان وافق فاقبلوہ ولا تذروہ‘‘ (اسلام کے مجرم صفحہ 3) ’’تمہارے سامنے میرے اقوال پیش کئے جائیں گے تم انہیں قرآن کی کسوٹی پر پرکھ لینا،اگر وہ کتاب اللہ کے مطابق ہو تو انہیں قبول کر لینااور اگر قرآن کے مطابق نہ ہوں تو انہیں ترک کر دینا۔‘‘(اسلام کے مجرم صفحہ15) ازالہ:۔ قارئین کرام ڈاکٹرشبیر کی پیش کردہ روایت درج ذیل کتب می وجود ہے مفتاح الجنۃ صفحہ نمبر 52۔الفوائد المجموعہ صفحہ 291 اور امام شافعی کی کتاب الرسالہ صفحہ نمبر 170 اس روایت کی اسنادی حیثیت کااندازہ یحیی بن معین کے اس قول سے لگایا جاسکتا ہے: قال یحیی بن معین ھٰذا حدیث وضعہ الزنادقۃ وقال الخطابی کذٰلک([1]) اس حدیث کو زنادقہ([2])نے گھڑا ہے۔لہٰذا یہ روایت جھوٹی ہے اور ہم صحیح حدیث کو ماننے والے ہیں ہمارا جھوٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ ڈاکٹر شبیر جو روایت پیش کررہے ہیں وہ من گھڑت ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک جھوٹ ہے۔جس کو ڈاکٹرشبیربغیر کسی حوالہ کے نقل کررہے ہیں۔حیرت کی بات ہے کتاب کا نام رکھا ہے’’ اسلام کے مجرم ‘‘ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھ کر
[1] تذکرۃ الموضوعات صفحہ28 الفوائدالمجموعہ صفحہ 291. [2] زنادقہ سے مرادوہ فرقہ ہے جو اللہ کی وحدانیت پر اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتا اور کفر کو چھپاتا ہے اور ایمان کو ظاہر کرتا ہے اصلاً یہ لوگ مجوسی مذہب سے متاثر ہیں.