کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 24
بیّن دلیل ہیں۔یہ نا ممکن ہے کہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ صرف قرآن مجید کو تھامے رکھنے کی تلقین کریں اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شرعی اور قانونی حیثیت نہ دیں۔بلکہ آپ تو ایسے لوگوں کو ملحد اور یہودو نصاریٰ کے قبیل میں شمار کرتے تھے کہ جو دین اسلام کی تفہیم کے لئے صرف قرآن مجید کو کافی سمجھتے ہیں۔ذیل میں ہم شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے اس مقالے سے کچھ اقتباسات نقل کئے دیتے ہیں کہ جو انہوں نے ’’حجت حدیث ‘‘کے سلسلے میں ترتیب دیا تھا۔تاکہ حق اور باطل کے درمیان فرق واضح ہو جائے۔ ’’والأصل الثانی من الأدلۃ سنۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم،وقول رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم حجۃ،لدلالۃ المعجزۃ علی صدقہ،ولأمر اللّٰه بطاعتہ وتحذیرہ من مخالفۃ أمرہ۔وقال الحافظ ابن کثیر رحمہ اللّٰه فی تفسیر قولہ تعالی:﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾أی:عن أمر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم،وھو سبیلہ ومنھا جہ وطریقتہ،وسنتہ،وشریعتہ،فتوزن الأقوال والأعمال بأقوالہ وأعمالہ،فما وافق ذلک قبل،وما خالفہ فھو مردود علی قائلہ وفاعلہ کانا من کان،کما ثبت فی الصحیحین وغیرھا عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم واللفظ لمسلم أنہ قال:’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو رد‘‘أی:فلیخش ولیحذر من خالف شریعۃ الرسول ظاہراًوباطنا‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن و اقوال قطعی حجت ہیں اس لئے کہ:اولاًقرآن آپ کے صدق کی گواہی دیتا ہے۔ثانیاً:اللہ نے آپ کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔لہٰذا آپ کے حکم کی مخالفت سے لازمی طور پر اجتناب کرنا ہے۔حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ آیت ذیل کے تحت فرماتے ہیں:’جو لوگ حکم رسول