کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 23
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم تمہید یہ بات تو مسلّم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا قرآن کریم سے ناقابل انقطاع تعلق ہے۔قرآن کریم کو مکمل طور سے سمجھنا اور اس پر عمل کرناآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی کے بغیرنا ممکن ہے۔چنانچہ حدیث جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول،فعل اور تقریر سے عبارت ہے قرآن کریم کے پہلو بہ پہلو ہدایت انسانی کا دوسرا اہم ترین سر چشمہ ہے۔حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف قرآن مجید کی علمی و عملی شرح و تفسیر ہے بلکہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں جو انقلاب اس دنیا عالم میں بپا کیا گیاہے۔اس کی صحیح ترین عملی تشکیل بھی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی پیش کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دشمنان اسلام کی سازشوں کا مستقل محور رہی ہے۔اور اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہر قسم کے وسائل کو نہ صرف بروئے کار لایا گیا بلکہ جید علماء و محدثین جن کی زندگیاں حدیث و سنت کی خدمت و حفاظت میں گزرگئیں ان کے اقوال و مقالات میں خیانت کر کے یا مختلف نوعیت کے مہمل سوالات کر کے من پسند جوابات حاصل کئے گئے۔اور ان کے ذریعہ عوام ا لناس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔مثلاً ڈاکٹر شبیر نے اپنی تصنیف ’’اسلام کے مجرم‘‘ میں حافظ ابن قیم رحمہ اللہ و امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتب کے حوالے دے کر نا معقول اقوال ان کی طرف منسوب کیا۔بالکل یہی حال سماحۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ کے فتویٰ کا بھی ہے۔ ہم اس فتویٰ سے اتفاق نہیں کرتے کہ جس کی نقل ڈاکٹر شبیر نے اپنی کتاب ’’اسلام کے مجرم‘‘میں دی ہے۔کیونکہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ تو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے شیدائی تھے اور آپ کی پوری زندگی دین اسلام کی خدمت میں گزری بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ آپ نے قرآن و حدیث کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا ہوا تھا۔چودہ(۱۴)جلدوں پر مشتمل ’’فتح الباری شرح صحیح بخاری ‘‘کی تصحیح اور بیس مجلدات میں آپ کے فتاویٰ و مقالات اور سینکڑوں کتب اس دعویٰ کی