کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 14
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ‘‘
’’یقینا اللہ کے نزدیک سب سے بد تر حیوان وہ(انسان)ہیں جو کچھ سمجھتے نہیں‘‘(سورہ انفال،آیت22)
دوسرے مقام پر ارشار ہوتا ہے:
’’ وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ‘‘
’’اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں۔ان کے دل ہیں لیکن اس سے سمجھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں،یہ لوگ چو پایوں کی طرح ہیں،بلکہ ان سے بھی گمراہ ہیں یہی لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں‘‘(سورہ اعراف،آیت 179)
آیت مبارکہ میں ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دل بھی ہیں آنکھیں بھی ہیں کان بھی ہیں،یعنی ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس کے باوجود جانوروں سے بد تر ہیں۔کیونکہ وہ عقل و شعوررکھنے کے باوجود بھی وحی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔لہٰذا یہ عقل اور شعورسب بے کارہے۔
قارئین کرام!یقینا اللہ تعالیٰ عقل استعمال کرنے کا حکم قرآن کریم میں کئی مقامات پر دیتا ہے لیکن کس موڑ پر؟یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب خود قرآن کریم می وجود ہے کہ عقل کے ذریعہ اس بات پر غور کرے کہ سورج،ستارے وغیرہ کیسے روشن ہیں ؟زمین اور آسمانوں کا بنانے والا کون ہے؟آسمان بغیر ستون کے کیونکر قائم ہے؟اس طرح اس خالق حقیقی کی رہنمائی ہوگی کہ وہ رب کا اقرار کرے اس کی ہر بات کو تسلیم کرے خواہ وہ ماورائے عقل ہو،یعنی اپنی عقل کو شریعت کے تابع کر دے۔
اس بات کو سمجھنے کے لئے ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ ہمارے لئے انشاء اللہ کافی اور شافی ہو