کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 13
’’ أَنَا خَيْرٌ مِنْهُ خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ ‘‘(اعراف آیت12)
’’میں اس آدم سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے‘‘
یعنی میں آدم سے بہتر ہو ں کیونکہ مٹی تو حقیر ہے پیرو یں آتی ہے اور آگ اس سے افضل ہے کیونکہ آگ کا دھواں آسمانوں کی طرف بلند ہوتا ہے۔حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اگر ہممٹی کے فوائد کا تجزیہ کریں آگ کی نسبت کئی گناہ زیادہ فوائد ملیں گے۔اور ابلیس کا یہ قیاس بھی باطل ہوا جو اس نے اللہ کے حکم کے خلاف استعمال کیا اسی وجہ سے اہل علم کا کہنا ہے کہ:
’’أول من قاس فی مقابلۃ النص ابلیس‘‘
’’پہلا شخص جس نے نص کے مقابلے میں قیاس کیا وہ ابلیس ہے‘‘
اسی طرح چارلس ڈارون پہلا مغربی مفکر ہے جس نے انسان کی تخلیق کے مسئلے میں نظریہ ارتقاء(جو ایک دھوکہ ہے)پیش کیا۔وہ کہتا ہے آج سے دو ارب سال پیشتر سمندر کے ساحل کے قریب پایاب پانی کی سطح پر کائی نمودار ہوئی پھر اس کائی کے کسی ایک ذرے میں کسی نہ کسی طرح حرکت پیدا ہوئی۔یہی اس دنیا میں زندگی کی پہلی نمود تھی۔اس جرثومہ سے بعدمیں نباتات اور مختلف شکلیں وجود میں آئیں۔پھر حیوانات وجود میں آئے اور بالا ٓخر بندر کی نسل سے انسان پیداہوئے۔اندازہ کریں ڈارون اپنی عقل سے جو خلاف شریعت تھی اندھے کنوی یں جا گرا اور یہ گمراہ کن نظریہ اس کو اس طرف لے گیا کہ اس نے اپنے خالق و مالک کا بھی انکار کر دیا۔اس انکار کی وجہ کیا تھی؟
صرف یہ کہ شریعت کے مقابلے میں اپنی عقل کو غلط استعمال کرنایقینا یہی سب سے بڑی حماقت ہے۔قرآن کریم اس عقل کو جو وحی کی روشنی سے فائدہ نہیں اٹھاتی حیوانی سطح کی عقل سے بھی فروتر قرار دیا گیا ہے۔