کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 12
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم مقدمہ اسلام کے مجرم کون ؟ الحمد للّٰه رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سیدالأنبیاء والمرسلین وعلی آلہ وأصحابہ أجمعین۔ اما بعد ! دین اسلام نے اپنے ماننے والوں کو سب سے پہلے یہ تاکید فرمائی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہربات پر سر خم تسلیم کیا جائے اور اپنے نظریات اور افکار کو شریعت(وحی)کے تابع کردیا جائے۔اگر ہم ان گمراہ فرقوں کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ سب سے پہلے ان گمراہ فرقوں نے اپنے اپنے نظرئیے قائم کئے اور ان نظریوں پر محنت کی گئی جوصریح طور پر اسلام کے خلاف ہوتے ہیں۔لیکن ان کے ان مقاصد میں جو گمراہی کا سب سے بڑا پہلو تھا وہ ہے’’ اسلام کو اپنی عقل پر پرکھنا اور اپنے نظرئیے کے مطابق بنانا۔‘‘جب بھی انسان شریعت کو اپنی عقل پر لانے کی کوشش کرے گا یقینا وہ گمراہ ہوجائے گا۔کیونکہ انسانی عقل محدود ہے اور شریعت لامحدود۔محدود میں لامحدود سما جائے یہ ناممکن ہے۔دین اسلام کو عقل پر پرکھنا ہی گمراہی کاسب سے بڑا دروازہ ہے جس میں آدمی داخل ہونے کے بعد اپنے خالق ومالک کا انکار کردیتا ہے۔لازمی سی بات ہے کہ جب وہ اپنی ناقص عقل سے رب تعالیٰ کی باتوں کو پرکھے گا گمراہ تو ہونا ہی ہے مثلا ً ابلیس ہی کو دیکھیں اس نے بھی اللہ کے حکم کو صرف اور صرف اپنی عقل کی وجہ سے ٹھکرایا۔جب ابلیس کو اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو سجدے کا حکم دیا تو بجائے اس کے کہ وہ اللہ کے حکم پر اپنے آپ کو پیش کردیتا،اس نے اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے کہا کہ: