کتاب: اسلام کے مجرم کون؟ - صفحہ 10
فرقے چشتیہ،قادریہ،قلندریہ،سہروردیہ،وغیرہ وجود میں آئے۔پھر برصغیر می زید فرقے مثلاً قادیانی،چکڑالوی،پرویزی،ذکری فکری،وغیرہ پیدا ہوئے۔جیسے جیسے فرقے پیدا ہوتے رہے اس کے ساتھ ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے علماء بھی میدان میں آتے رہے۔فتنہ قادیان اور فرقہ اہل قرآن کے مقابلہ کے لئے ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ مقابلہ کرتے رہے برصغیر میں فتنہ انکار حدیث جس کا آغاز سرسید احمد خان سے ہوا اور پھر عبداللہ چکڑالوی،اسلم جیراج پوری،غلام احمد پرویز،ڈاکٹر عبدالودود،عبداللہ خطیب،وغیرہ نے اس کو پروان چڑھایا۔خاص کر ایوب خان کے دور میں غلام احمد پرویز کے دروس جب ریڈیوپاکستان سے نشر ہونے لگے تو اس فتنہ کو مزید فروغ حاصل ہوا۔خصوصاً جدید تعلیم یافتہ طبقہ جو علمِ دین سے جان چھڑانا چاہتاتھا وہ پرویز کی تصانیف سے بہت متاثر ہوئے۔ان متاثرین میں ایک مشہور نام ڈاکٹر شبیر احمد آف فلوریڈا کا ہے جو ایک عرصے تک پاکستان کے اخبارات میں کالم لکھتے رہے اوراپنے کالموں کے مجموعہ دستک۔1۔میں لکھتے ہیں کہ جب میری تحریر میں غلام احمد پرویز کا رنگ جھلکنے لگا تو مجھ پر پابندی لگادی گئی۔اخبار نوائے وقت کے ہفتہ وار فیملی میگزین میں کالم لکھتے رہے اور اس میں زیادہ تر کوشش یہ ہوتی تھی کہ غلام احمد پرویز کے افکار عام کردئیے جائیں۔ان کی اکثر تحریرو یں سب سے زیادہ اعتراضات احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوتے ہیں اس لئے کہ یہ لوگ پرویز کا مشن ہی آگے بڑھارہے ہیں۔باطل کے ان علمبرداروں کا مقابلہ کرنے کے لئے آج بھی ثناء اللہ امر تسری کے نقش قدم پر چلنے والے اہلحدیث علماء اس مشن کو بحسن وخوبی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان مخلص اور محبت حدیث سے سرشار علماء میں ایک نام جناب محمد حسین میمن(حفظہ اللہ)کا ہے جنہوں نے دفاع حدیث فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھنے کے بعد سے اس میدان میں تبلیغی طور پر نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ان کے علمی اور مدلّل دروس سے سامعین کو دلی تسلی وتشفی ہوتی ہے اور کافی حد تک لوگوں کے ذہنو یں پیدا کئے گئے شبہات کا ازالہ ہوتا جارہا ہے۔پیش نظر کتاب ’’اسلام کے مجرم کون؟‘‘محمد حسین میمن(حفظہ اللہ)کی تصنیفی صلاحیتوں کا مظہر ہے جس می صنف نے ڈاکٹر شبیر احمد کی کتاب ’’اسلام کے مجرم‘‘ میں احادیث