کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 7
ہمارے سامنے آجاتی ہے ۔ میں نے بعض اسلامی ملکوں میں اعداد وشمار اکٹھے کئے تو میں حیران رہ گیا کہ ’ طلاق ‘ کے واقعات اِس قدر زیادہ ہو رہے ہیں! اس کی ایک خطرناک جھلک آپ بھی دیکھ لیں ۔
۲۰۰۵ کے دوران سعودی عرب میں 24ہزار خواتین کو طلاق دی گئی اور ۲۰۰۸ کے دوران اوسطا ً 79 عورتوں کو ہر روز طلاق سے دوچار ہونا پڑا۔ مصر میں کچھ عرصہ پہلے کے اعداد وشمارکے مطابق 240 عورتیں روزانہ طلاق کا شکار ہوئیں ۔ یعنی ہر چھ منٹ میں طلاق کاایک کیس رجسٹرڈ کیا گیا ! کویت میں ۲۰۰۳ کے دوران 4351 خواتین کو طلاق دی گئی ! ان اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں نے ’طلاق ‘ کو ایک مذاق سا بنا لیا ہے ۔ حالانکہ اس میں سنجیدگی کے ساتھ انتہائی غور وفکر کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اس کتاب میں ہم نے ’طلاق ‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے اسباب کو تلاش کرنے اور ان کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے ۔ اس کے علاوہ اسلام کے قانونِ طلاق کو قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کرنے کی سعی کی ہے تاکہ اس کا ناجائز استعمال روکا جا سکے اوراسے اس کی شرعی حدود میں ہی استعمال کیا جاسکے ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پاکیزہ اورخوشگوار ازدواجی زندگی نصیب کرے اور ہم سب کو دنیا وآخرت کی ہر بھلائی عطا کرے ۔ آمین
حافظ محمد اسحاق زاہد (کویت ) ۶ / جنوری/۲۰۱۱