کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 6
تقد یم قارئین ِ کرام! ایک مسلم خاندان کی ابتداء ’نکاح ‘ سے ہوتی ہے ۔ اور اسلام میں ایسے اقدامات تجویزکئے گئے ہیں جو اِس مقدس رشتے کی بقاء کی ضمانت دیتے اور اسے دوام بخشتے ہیں ۔ یہ رشتہ اِس قدر عظیم ہے کہ اس میں منسلک ہونے کے بعد ایک جوڑا جس میں اس سے پہلے کوئی شناسائی نہیں ہوتی ، ایک دوسرے سے بے پناہ پیار ومحبت کا اظہارکرتا اور ان میں سے ہر ایک ہر خوشی وغمی میں دوسرے کا زندگی بھر کا ساتھی بن جاتاہے ۔ ان کا باہمی تعلق اِس قدر لطیف ہے کہ قرآن مجید نے دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔تاہم بعض اوقات یہ عظیم رشتہ مکدر ہو جاتاہے ، اس میں دراڑیں پڑجاتی ہیں اور الفت ومحبت کی جگہ نفرت وکدورت آجاتی ہے ۔ اسلام نے اس کا بھی علاج بتایا ہے ۔ لیکن ضروری نہیں کہ ہر جوڑے کیلئے وہ علاج کارگر ثابت ہو ۔ جس جوڑے کیلئے وہ علاج مفید ثابت نہیں ہوتا اور ان کے ما بین تعلقات خوشگوار رکھنے کے تمام راستے بند ہو جاتے ہیں تو آخرکار اسلام اجازت دیتا ہے کہ ’طلاق ‘ کے ایک متعین طریقۂ کار پر عمل کرتے ہوئے وہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں ۔ شاید کہ جدائی کے بعد اللہ تعالی ان کیلئے خوشگوار زندگی کا کوئی اور سبب بنادے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ’ طلاق ‘ نہایت ہی مجبوری کی حالت میں دی جا سکتی ہے ۔ لیکن آج جب ہم اپنے معاشرے میں ’طلاق ‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات دیکھتے اور اس کے متعلق اعداد وشمار کا جائزہ لیتے ہیں توایک خطرناک تصویر