کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 5
کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال مصنف: ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد پبلیشر: حاجی محمد رفیق صابر مکتبہ حسین محمد مسجد علی المرتضٰی لاہور ترجمہ: فرمانِ الہٰی ہے : ﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّ بِمَآاَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِھِمْ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَ اھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْھُنَّ فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْھِنَّ سَبِیْلًا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًا ٭وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا ﴾ [النساء : ۳۴۔۳۵ ] ترجمہ : ’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔اس لئے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔لہذا نیک عورتیں وہ ہیں جو فرمانبردار اور ان کی غیر موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں ( مال وآبرو کی ) حفاظت کرنے والی ہوں ۔ اور جن بیویوں سے تمھیں سرکشی کا اندیشہ ہو انھیں سمجھاؤ ۔ ( اگر نہ سمجھیں ) تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو ۔ ( پھر بھی نہ سمجھیں ) تو انھیں مارو ۔ پھر اگر وہ تمھاری بات قبول کر لیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو ۔ یقینا اللہ بلند رتبہ اور بڑی شان والا ہے ۔ اور اگر تمھیں ان دونوں ( میاں بیوی ) کے درمیان ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد کے گھروالوں کی طرف سے اور ایک عورت کے گھر والوں کی طرف سے مقرر کرو ۔ اگریہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالی دونوں میں ملاپ کرادے گا ۔ اللہ تعالی یقینا سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے ۔ ‘‘