کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 32
’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو ایسے نہ مارے جیسے وہ اپنے غلام کو مارتا ہے ، پھر وہ دن کے آخر میں اس سے ہم بستری بھی کرے ۔ ‘‘
[ البخاری ۔ النکاح باب ما یکرہ من ضرب النساء : ۵۲۰۴ ، مسلم ۔ الجنۃ باب النار یدخلہا الجبارون : ۲۸۵۵ ]
اگر سزا دینے کے باوجود مسئلہ حل نہ ہو تو پھر دونوں کی طرف سے ثالث مقرر کئے جائیں جو ان کے ما بین مصالحت کی کوشش کریں ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا﴾ [ النساء : ۳۵]
’’ اور اگر تمھیں ان دونوں ( میاں بیوی ) کے درمیان ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد کے گھروالوں کی طرف سے اور ایک عورت کے گھر والوں کی طرف سے مقرر کرو ۔ اگریہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالی دونوں میں ملاپ کرادے گا ۔ ‘‘
لہذا ان مرحلہ وار اقدامات پر عمل کرنا چاہئے تاکہ طلاق تک نوبت ہی نہ پہنچے ۔
14. ساس اور بہو کی لڑائی
ساس اور بہو کی لڑائی ویسے تو بہت مشہور ہے لیکن اگر یہ لڑائی شدت اختیار کر لے تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ساس اپنے بیٹے کو اپنی بہو کے خلاف بھڑکاتی ہے اور مسلسل اس کے خلاف بیان بازی کرتی رہتی ہے ۔ آخر کار بیٹا تنگ آکر بیوی کو اس کے گھر بھیج دیتا ہے !
حل : بہو اپنی ساس کو والدہ کے برابر سمجھے اور اس کا اسی طرح احترام کرے جس طرح وہ اپنی ماں کا احترام کرتی ہے ۔ اور اگر اس کی بیٹیوں میں سے کوئی بھی اس کی خدمت کرنے کیلئے موجود نہ ہو تو وہ اس کی خدمت کا فریضہ بھی سرانجام دے ۔ کیونکہ وہ اس کے خاوند کی ماں ہے تو