کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 29
ہیں ۔ آخر کار ان میں علیحدگی ہو جاتی ہے ! حل : کسی شخص کیلئے جائز نہیں کہ وہ زوجین کے درمیان بے جا مداخلت کریں اور ان دونوں کو لڑانے کیلئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچائیں ۔ اگر کوئی شخص ایسی کوشش کرے تو زوجین کو چاہئے کہ وہ عقلمند ی کا مظاہرہ کریں اور اس کی باتوں کو کوئی اہمیت نہ دیں ۔ بلکہ ان میں سے جس کے پاس وہ چغل خوری کرے اسے چاہئے کہ وہ اس کا منہ بند کردے اور آئندہ کیلئے ان کے معاملات میں مداخلت کرنے سے اسے سختی سے منع کردے ۔ چغل خوری کرنے اور زوجین کو لڑانے والا آدمی شیطان ہوتا ہے ۔ اسے اپنے اِس فعل سے توبہ کرنی چاہئے ۔ ورنہ اسے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چغل خور کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا ہے کہ ( لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ نَمَّامٌ ) ’’ بہت زیادہ چغل خوری کرنے والا شخص جنت میں داخل نہ ہو گا ۔‘‘ [ مسلم : ۱۰۵ ] 12. تعدد ازواج مرد کو اللہ تعالی نے یہ اجازت دی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ ( چار تک ) شادیاں کر سکتا ہے لیکن جب وہ ان سے ناانصافی کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں بسا اوقات نوبت طلاق تک جا پہنچتی ہے ۔ اور بعض عورتیں اپنی سوکنوں کو بالکل برداشت نہیں کر پاتیں اور وہ اپنے خاوندوں سے سختی سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ اپنی دوسری بیوی / بیویوں کو طلاق دیں ۔ اور بعض ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جو خاوند کو صراحتاً کہہ دیتی ہیں کہ اگر اس نے دوسری بیوی کو طلاق نہیں دینی تو اسے طلاق دے دے ۔چنانچہ مرد ان میں سے کسی ایک کو طلاق دے دیتا ہے ! حل : مرد کو اللہ تعالی نے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اجازت تو دی ہے لیکن اسے