کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 28
ان سے بد کلامی کرتی ہیں ۔ انھیں برابھلا کہتی ہیں اور بے عزت تک کرتی ہیں ! ان میں سے بعض کو جب ان کے خاوند دھمکی دیتے ہیں کہ تم باز آجاؤ ورنہ طلاق دے دونگا ۔ تو وہ جوابا کہتی ہیں : طلاق دینی ہے تو دے دو ۔ یا چیلنج کرتی ہیں کہ تم طلاق دے کر دکھاؤ ! چنانچہ مرد طیش میں آجاتے ہیں اور طلاق دے دیتے ہیں ۔
حل : کسی خاتونِ اسلام کیلئے جائز نہیں کہ وہ زبان درازی کرتے ہوئے بد کلامی کرے ۔ خاص طور پر خاوند کا تواسے دل کی گہرائیوں سے احترام کرنا چاہئے ۔ اس پر لازم ہے کہ وہ ایسا رویہ اختیار کرنے سے پرہیز کرے جس میں اس کے خاوند کی بے عزتی ہو ۔
اور جہاں تک بات بات پہ طلاق کے مطالبے کا تعلق ہے تو یہ خواتین کیلئے نہایت خطرناک ہے کیونکہ بغیر شرعی عذر کے طلاق کا مطالبہ کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
( أَیُّمَا امْرَأَۃٍ سَأَلَتْ زَوْجَہَا الطَّلاَقَ مِنْ غَیْرِ مَا بَأْسٍ ، فَحَرَامٌ عَلَیْہَا رَائِحَۃُ الْجَنَّۃِ )
[ احمد ، ابو داؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ صحیح الجامع للألبانی : ۲۷۰۶ ]
’’ جو عورت بغیر کسی معقول عذر کے اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو تک حرام ہو جاتی ہے۔ ‘‘
11. بعض لوگوں کی بے جا مداخلت اور چغل خوری
بسا اوقات زوجین کے مابین کوئی ایسی بات نہیں ہوتی کہ جو ان کے تعلقات میں بگاڑ کا سبب بنے لیکن بعض لوگ خواہ مخواہ مداخلت کرکے ان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کردیتے ہیں اور ایک کی بات دوسرے تک پہنچا کر چغل خوری کرتے ہیں اور انھیں لڑانے کی کوشش کرتے