کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 24
’’دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی ۔ ایک اپنے آقاؤں سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آجائے ۔ اور دوسری وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اس کی فرمانبرداربن جائے ۔‘‘ [ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی : ۱۹۴۸] فرمانبرداری کے ساتھ ساتھ عورتوں کو اپنے خاوندوں کا شکرگذار بھی ہونا چاہئے ۔ کیونکہ ناشکر گذار بیوی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ( لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی إِلَی امْرَأَۃٍ لَا تَشْکُرُ لِزَوْجِہَا ، وَہِیَ لاَ تَسْتَغْنِیْ عَنْہُ ) [ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی : ۱۹۴۴ ، والصحیحۃ : ۲۸۹] ’’ اللہ تبارک وتعالی اس عورت کی طرف دیکھتا ہی نہیں جو اپنے خاوند کی ناشکر گذار ہو حالانکہ وہ اس کے بغیر رہ نہیں سکتی۔ ‘‘ 7. بے انتہاء ملامت اور شدید تنقید بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی بیویوں کی ملامت کرتے رہتے ہیں ، ہر کام پرانھیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ہر ہر بات پر انھیں ڈانٹتے رہتے ہیں ۔ اسی طرح بعض خواتین بھی اپنے خاوندوں سے ہمیشہ ناخوش رہتی ہیں اور ہر معاملے میں انھیں غلط تصور کرتی ہیں اور ان کی برائی بیان کرتی رہتی ہیں ۔ زوجین کے مابین جب اس طرح کا طرز عمل ظاہرہو گا تو بالآخر وہ ایک دوسرے سے تنگ آ جائیں گے اور نوبت طلاق تک جا پہنچے گی ! حل : اس کا حل یہ ہے کہ زوجین ایک دوسرے کی خوبیوں کو سامنے رکھیں ۔ اچھائیوں پر ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں ۔ غلطیوں پر ایک دوسرے کو درگذر کریں اور اچھے انداز سے سمجھاتے رہیں ۔ ایک دوسرے کے بارے میں مثبت سوچ رکھیں اور منفی سوچ رکھنے سے بچیں ۔