کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 23
جاتے ہیں ۔ حل : عورتوں کو یہ بات تسلیم کرنی چاہئے کہ اللہ تعالی نے مردوں کو ان پر حاکم بنایا ہے ۔ اور جہاں اللہ تعالی نے ان کے حقوق کا ذکر کیا ہے وہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ ﴿ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ ﴾ ’’ اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔ ‘‘ لہذا عورتوں کو مردوں کی فوقیت کو ماننا چاہئے ۔ اور ان کی فرمانبرداری کرنی چاہئے ۔ کیونکہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں سے کونسی عورت سب سے افضل ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ( اَلَّتِیْ تَسُرُّہُ إِذَا نَظَرَ ، وَتُطِیْٖعُہُ إِذَا أَمَرَ ، وَلاَ تُخَالِفُہُ فِیْ نَفْسِہَا وَمَالِہَا بِمَا یَکْرَہُ) [النسائی ۔ النکاح باب أی النساء خیر : ۳۲۳۱ ، وصححہ الألبانی فی صحیح سنن النسائی والصحیحۃ : ۱۸۳۸] ’’ وہ جو کہ اسے ( خاوند کو) خوش کردے جب وہ اسے دیکھے ۔ اور اس کی فرمانبرداری کرے جب وہ اسے حکم دے ۔ اور اپنے نفس اورمال میں شوہر کی خلاف ورزی بایں طور نہ کرے کہ جو شوہر کو ناپسند ہو ۔ ‘‘ اور خا وند کی نافرمانی کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے نافرمان بیوی کی نماز تک قبول نہیں ہوتی ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( اِثْنَانِ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمَا رُؤُوْسَہُمَا : عَبْدٌ أبَقَ مِنْ مَوَالِیْہِ حَتّٰی یَرْجِعَ ، وَامْرَأَۃٌ عَصَتْ زَوْجَہَا حَتّٰی تَرْجِعَ)