کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 21
بھی جائے تو اسے نہایت حقیر سمجھتے ہیں اور بس اپنی رائے کو ہی واجب العمل تصور کرتے ہیں ! اس کے علاوہ ان کا اپنی بیویوں سے انداز گفتگو نہایت توہین آمیز ہوتا ہے حتی کہ اولاد کے سامنے بھی ان کی بے عزتی کرنے سے باز نہیں آتے !
اِس اندازِ معاشرت سے آخر کار بیویاں تنگ آ جاتی ہیں کیونکہ گھر میں ان کی شخصیت مسلسل مجروح ہو رہی ہوتی ہے اور آخر کار وہ طلاق کا مطالبہ شروع کردیتی ہیں ۔ اور ان کے اس مطالبے کے بعد مرد یہ سمجھتے ہیں کہ اگر انھوں نے طلاق نہ دی تو ان کی مردانگی پر حرف آئے گا ۔ اس لئے وہ سوچے سمجھے بغیر فورا طلاق دے دیتے ہیں ۔
حل : مرد بے شک عورتوں پر حاکم ہیں اور خواتین بے شک کم عقل ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انھیں حقیر سمجھتے ہوئے ان سے بد سلوکی کی جائے اور گھریلو معاملات میں ان کی رائے کو نظر انداز کیا جائے ۔ اس کے بر عکس ان سے حسن سلوک اور اچھے انداز سے بود وباش رکھنا ضروری ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ وَ عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [النساء : ۱۹ ]
’’اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ۔ ‘‘
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
( أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَانًا أَحْسَنُہُمْ خُلُقًا ، وَخِیَارُکُمْ خِیَارُکُمْ لِنِسَائِہِمْ ) [ الترمذی ۔ ۱۱۶۲ : حسن صحیح ، وانظر: السلسلۃ الصحیحۃ : ۲۸۴ ]
’’ مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سب سے اچھے اخلاق کا حامل ہو ۔ اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہو ۔ ‘‘