کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 19
اسی رنگ کا ہو گا ( جس کے ساتھ اس کی مشابہت ہے ) ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شاید تمھارے اس بچے کے خاندان میں بھی کوئی اسی رنگ کا ہو گا ( جس کے ساتھ اس کی مشابہت ہے ۔) [ البخاری : ۵۳۰۵ ، مسلم : ۱۵۰۰] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خاوند کو اپنی بیوی پر خواہ مخواہ شک وشبہ نہیں کرنا چاہئے کہ جو رفتہ رفتہ بد اعتمادی میں تبدیل ہو جائے اور اس کا نتیجہ طلاق نکلے۔ بعض لوگ صرف سنی سنائی باتوں پر ہی اعتماد کرلیتے ہیں اور اپنے بیوی بچوں پراس قدر بدگمانی کرتے ہیں کہ ان کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے ۔ اس سلسلے میں شرعی ضابطہ یہ ہے کہ سنی سنائی باتوں کے بارے میں تحقیق کرنی چاہئے اور بلا تحقیق کسی کی بات کو درست تسلیم نہیں کرنا چاہئے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِنْ جَآئَ کُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ﴾ [ الحجرات : ۶] ’’ اے ایمان والو ! اگر تمھارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو تم اس کی تحقیق کر لیا کرو ۔ ایسا نہ ہو کہ تم نادانستہ کسی قوم کو نقصان پہنچا بیٹھو ۔ پھر تمھیں اپنے کئے پر ندامت ہو ۔ ‘‘ 4. غیرت میں افراط وتفریط مومن بڑا غیور ہوتا ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( اَلْمُؤْمِنُ یَغَارُ وَاللّٰہُ أَشَدُّ غَیْرًا ) [ مسلم: ۲۷۶۱] ’’ مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ تعالی اس سے زیادہ غیرت والا ہے۔ ‘‘ تاہم غیرت میں اعتدال ضروری ہے ۔ کیونکہ اگر مرد میں غیرت بالکل نہ ہو تو اس سے