کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 17
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک عورت سے شادی کرنے کا ارادہ کیا تو وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت میں حاضر ہوئے اور انھیں اِس سے آگاہ کیا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذْہَبْ فَانْظُرْ إِلَیْہَا فَإِنَّہُ أَجْدَرُ أَن یُّؤْدَمَ بَیْنَکُمَا )
’’ تم جاؤ اور اسے دیکھو کیونکہ اِس طرح تمھارے درمیان محبت زیادہ دیر تک رہے گی ۔ ‘‘
چنانچہ وہ گئے اور اُس عورت کے والدین کو آگاہ کیا کہ وہ اس سے شادی کرنے کا خواہشمند ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بارے میں بھی انھیں بتایا ۔ تو ایسے محسوس ہوا کہ جیسے انھیں یہ بات بری لگی ہے ۔ لیکن وہ عورت سن رہی تھی تو اس نے کہا : اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دیکھنے کا حکم دیا ہے تو تم ضرور مجھے دیکھو ۔ یا پھر میں تمھیں قسم دیتی ہوں ( کہ تم مجھے دیکھو) حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا ، پھر اس سے شادی کر لی ۔ تو میرے اور اس کے درمیان بڑی محبت تھی ۔ [ابن ماجہ : ۱۸۶۶ ، ترمذی : ۱۰۸۷۔ قال الألبانی : صحیح ]
3. شکوک وشبہات اور بد گمانیاں
شکوک وشبہات اور بد گمانیوں کی بناء پر زوجین کے درمیان باہمی تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے اور نوبت طلاق تک جا پہنچتی ہے ۔ بعض لوگ تو بے انتہاء شک و شبہ اور بد گمانی میں مبتلا رہتے ہیں اور بے بنیاد اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہی بد گمانی کر لیتے ہیں ۔ اور بغیر کسی ثبوت یا دلیل کے محض سنی سنائی باتوں پر ہی یقین کرکے وہ اپنے اور اپنے گھروالوں کے درمیان تعلقات میں دراڑیں پیدا کر لیتے ہیں ۔ پھر اتنی بد اعتمادی پیدا ہو جاتی ہے کہ مرد طلاق دینے کا پختہ عزم کر لیتا ہے یا بیوی اپنے خاوند سے بار بار طلاق کا مطالبہ شروع کردیتی ہے ۔
حل : اس کا حل یہ ہے کہ خاوند بیوی ایک دوسرے پر اعتماد کریں ۔ بلا وجہ بد گمانی نہ کریں