کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 16
گذرے گی ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَّ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُمَتِّعْکُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ یُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہٗ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ کَبِیْرٍ ﴾ [ ہود : ۳ ] ’’ اور یہ کہ تم اپنے رب سے مغفرت طلب کرو ، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو ۔ تو وہ تمہیں ایک محدود وقت (موت ) تک عمدہ عیش وآرام کا فائدہ نصیب کرے گا ۔ اور ہر کارِ خیر کرنے والے کو اس کا اجر وثواب دے گا ۔ اور اگر تم منہ پھیر لو گے تو مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بڑے دن (روزِ قیامت ) کے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔‘‘ ’ عمدہ عیش وآرام ‘ میں زوجین کے مابین خوشگوار تعلقات بھی شامل ہیں ۔ 2. شادی سے پہلے ہونے والی بیوی کو نہ دیکھنا بعض لوگ جلد بازی کرتے ہوئے محض کسی کے کچھ کہنے یا کسی کے دیکھنے پر اکتفاء کرلیتے ہیں اور اپنی ہونے والی بیوی کو خودنہیں دیکھتے یا اس کے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں مکمل معلومات نہیں لیتے ۔ اس کے بر عکس اس کے بارے میں غلط معلومات کی بناء پر بعض غلط اندازے لگا لیتے ہیں جوشادی ہو نے کے بعددرست ثابت نہیں ہوتے ، یا ایسی توقعات وابستہ کر لیتے ہیں جو بعد میں پوری نہیں ہوتیں ۔ اور آخر کار نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے ۔ حل : شادی سے پہلے اپنی ہونے والی بیوی کو دیکھ لینا چاہئے اور اس کے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں درست معلومات بھی حاصل کر لینی چاہییں تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ ہو ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہونے والی بیوی کو دیکھنے کا حکم دیا ہے ۔