کتاب: اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال - صفحہ 10
اِلَیْھَا وَ جَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃً ﴾ [ الروم : ۲۱ ]
’’ اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمھارے لئے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کر سکو ۔ اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ۔ ‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے خاوند بیوی کے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ہے جس کی بدولت وہ ایک دوسرے کو چاہتے ہیں ، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہیں ، ایک دوسرے کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں اور ہر طرح سے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں ۔اور یہ محبت وہمدردی ایسی ہے کہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( لَمْ یُرَ لِلْمُتَحَابَّیْنِ مِثْلُ النِّکَاحِ )
’’ نکاح کرنے والے جوڑے کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس جیسی محبت کسی اور جوڑے میں نہیں دیکھی گئی۔‘‘
[ صحیح الجامع للألبانی : ۵۲۰۰ ، السلسلۃ الصحیحۃ : ۶۲۴ ]
نیک بیوی سعادتمندی کی نشانی
نیک بیوی کا حصول یقینا بہت بڑی نعمت ہے ۔ اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک بیوی کو انسان کی سعادتمندی کی دلیل قرار دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
( أَرْبَعٌ مِنَ السَّعَادَۃِ : اَلْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ ، وَالْمَسْکَنُ الْوَاسِعُ ، وَالْجَارُ الصَّالِحُ ، وَالْمَرْکَبُ الْہَنِیْئُ )
’’ چار چیزیں سعادتمندی سے ہیں : نیک بیوی ، کشادہ گھر ، نیک پڑوسی اور آرام دہ سواری ۔ ‘‘ [ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :۱۹۱۴]