کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 98
اور سہارا دیتا ہے۔ بائبل سے میری بیزاری کی وجہ یہ ہے کہ جب سے اسے پڑھنا شروع کیا، پہلے لفظ سے لے کر آخری لفظ تک اس سے مجھے حوصلہ افزائی نصیب ہوئی نہ دل میں کوئی ولولہ پیدا ہوا اور نہ روح کو بالیدگی ملی۔[1] [امینہ اینی سپیجٹ، انگلینڈ] (Ameena Annie Spieget- U.K) میرے خیال میں قرآنِ حکیم کی بائبل پر فوقیت اس کی ہمہ گیر آفاقیت کی وجہ سے ہے بائبل پر قرآنِ حکیم کی فوقیت میرے خیال میں اس کی ہمہ گیر آفاقیت کی وجہ سے ہے جس کے مقابلے میں یہودی صحائف (تورات، زبور وغیرہ) کی تنگ نظر اور سخت گیر قوم پرستی نے آج تک یہودیوں کو ان کی قبائلی ذہنیت سے باہر نہیں آنے دیا۔ چونکہ قرآن کی ہمہ گیر آفاقیت نے ایک برتر ضابطۂ اخلاق دیا ہے، لہٰذا دوسرے مذاہب اور ان کی تشکیل کردہ تہذیبوں پر اسلام حاوی ہو گیا ہے۔[2] [مریم جمیلہ بیگم، مقیم اسلام نگر، لاہور۔سابقہ مارگریٹ مارکس (نیویارک)] (Maryam Jameelah Begum, formerly Margaret Marcus-New York) قرآنِ حکیم لامتناہی دولت کا مخزن ہے مجھے نسلی اور طبقاتی امتیازات سے پاک اس عالمگیر اسلامی اخوت، توحید الٰہی، تمام انبیاء علیہ السلام
[1] ۔ اسلامک ریویو، جون1919ء، ج:7،ش:6،ص: 206 [2] ۔ یہ اقتباس محترمہ مریم جمیلہ کی تصنیف "Islam; The First and Final Religion. P.137"(اسلام پہلا اور آخری دین، ص: 137) سے لیا گیا ہے۔ محترمہ جمیلہ نیویارک کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئیں ، انھوں نے سید ابو الاعلیٰ مودودی سے خط کتابت کے ذریعے سے اسلام قبول کیا، پھر لاہور منتقل ہوگئیں اور جناب یوسف خاں سے ان کی شادی ہوئی۔ (م - ف)