کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 82
کہ میں اسلام کا سچا اور اچھا پیرو کار بننے کے لیے پوری پوری کوشش کروں ۔[1] [ عبدالرحمن سٹینلے اینیان، برطانیہ] (Abdur-Rahman Stanley Anyan, U.K) مستقبل کا دین اسلام کے علاوہ اور کوئی نہ ہو گا اسلام کے حُسن کا پہلا تاثرمجھے القُدس میں حاصل ہوا۔ اس سے پہلے اسلام کے بارے میں میرا علم ایسا ہی تھا جیسا کہ آج کل یورپ بھر کے سکولوں میں پڑھایا جا رہا ہے کہ (نعوذ باﷲ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے محض عیسائیت اور یہودیت کے اصول لے کر ایک دین کی بنیاد رکھی جو وحشت اور تشدد پر مبنی ہے اور جس کا مقصد بے چارے عیسائیوں ، بالخصوص آرمینیا کے عیسائیوں کو ختم کرنا ہے۔[2]دراصل عیسائیت اللہ تعالیٰ سے دور ہوتی جا رہی ہے کیونکہ عیسائیوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کو خدا بنا لیا ہے۔ مجھے یہ امید بھی ہے اور یقین بھی کہ اسلام کا مستقبل بہت تابناک ہے، بالخصوص شمالی یورپ میں جہاں لوگ آ ج بے چینی سے کسی ایسے دین کے لیے تڑپ رہے ہیں جو انھیں عیسائیت سے زیادہ سُکھ اور سکون دے سکے کیونکہ (عیسائیت) ہر لحاظ سے ناکام ہو چکی ہے، لہٰذا مستقبل کا مذہب اسلام کے علاوہ کوئی اور ہر گز نہ ہو گا۔[3] [علی احمد نود ہولمبو، ڈنمارک] (Ali Ahmad Knud Holmboe)
[1] ۔ اسلامک ریویو، اپریل1936ء، ج: 24،ش:4،ص:140,139 [2] ۔ علی احمد نود ہولمبو کی یہ تحریر ’’اسلامک ریویو‘‘ (اکتوبر 1931ئ) میں شائع ہوئی تھی۔ اس سے پہلے مغرب میں جھوٹا پروپیگنڈہ ہوتا رہا تھا کہ سلطنت عثمانیہ یعنی ترکی میں مسیحی آرمینی اقلیت کا صفایا کیا جارہا ہے، چنانچہ ایک سازش کے تحت ترکی کو جنگ عظیم اول (1914-18ء) میں شریک کرکے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے گئے اور آرمینیا کا علاقہ رُوس کے سپرد کردیا گیا جو سوویت یونین کی شکست وریخت (1991ء) کے بعد ایک آزاد مسیحی ملک بن چکا ہے۔ (م -ف ) [3] ۔ اسلامک ریویو، اکتوبر1931ء، ج:19،ش:10،ص:349,348,345