کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 65
انتہائی اہم اقدام کا معقول جواز ہوتا ہے۔ میں اس بات پر یقین نہیں کر سکتا کہ کسی نظام اخلاق کو ایسی غیر معمولی اور غیر فطری باتوں سے چار چاند لگ جاتے ہیں جو عوام الناس کے تصوّر کے لیے تو پرکشش ہوں مگر عقل کے معیار پر پوری نہ اترتی ہوں ، لہٰذا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ، تثلیث اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مبینہ طور پر مصلوب ہونے کے بعد دوبارہ زندہ ہوجانے کے عقائد کے بارے میں عیسائیوں کی روایات اُن لوگوں کے لیے غیر ضروری اور ناپسندیدہ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کمال کو اپنی حیثیت منوانے کے لیے کسی تشہیر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ علاوہ ازیں بائبل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے اس کا تاریخی ثبوت کہاں ہے؟ کیا یہ انوکھی بات نہیں کہ تاریخ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہزاروں سال پہلے کے واقعات بھی انتہائی یقین سے پیش کرتی ہیلیکن اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مشابہت رکھنے والے ایک فرد کا ذکر سرسری اور انتہائی مبہم طور پر کیا گیا ہے۔ اس بات کے حق میں خاصے دلائل دیے جا سکتے ہیں کہ عہد نامۂ جدید محض اندھے اعتقاد پر مبنی ہے۔ اسلام میں کسی کے لیے کوئی امتیاز نہیں ۔ ہر رنگ اور ہر قوم کے مسلمان اس ریا کارانہ تفاخر کے بغیر یکجا ہوتے ہیں جس سے عیسائی علماء بھی نہیں بچ سکے۔ مسلمان امیر ہوں یا غریب، اﷲ تعالیٰ پر کامل ایمان کے باعث ممتاز اور منفرد ہیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ دنیوی چیزیں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں ۔ مزید برآں آپ نے ہمیں جنت کی راہ دکھائی۔ آپ نے ایک ایسے ضابطۂ اخلاق کے مطابق زندگی بسر کی جو ہمیشہ مقبول عام اور پسندیدہ رہا،نیز اﷲ تعالیٰ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خالق کے پیغام پر عمل کرکے دکھا دیا۔ مسلمانوں کے لیے یہ بات باعثِ افتخار ہے کہ اُ ن کے عقیدے میں کوئی مافوق الفطرت یا انتہائی تعجب خیز بات شامل نہیں اور جب اسلام اور مسلمانوں کی سادگی اور اﷲ کے بالمقابل انسان کی بے بسی پر غور کرتا ہوں تو مجھے اس بات پر فخر محسوس ہوتا ہے کہ میں دائمی نبوت کے حامل