کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 42
لوگوں کی فرماتا ہے جو اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔ جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں ، یاد رکھو اللہ کے ذکرہی سے دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنھوں نے اچھے عمل کیے، ان کے لیے خوشخبری اور اچھا ٹھکانا ہے۔‘‘ فرمان الٰہی ہے: ((وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ)) (الکہف 29:18) ’’اور کہہ دو: یہ حق ہے تمھارے رب کی طرف سے، پس جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے کفر کرے۔‘‘ مزید فرمایا: ((رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ)) (الحجر 2:15) ’’وہ وقت بھی ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لاَ يَسْمَعُ بِي أحد من هذه الأمة لا يَهُودِيٌّ، وَلاَ نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلاَّ كانَ مِنْ أَصْحَابِ النار)) ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے!اس امت کے یہودیوں اور نصرانیوں میں سے جو شخص بھی میرے بارے میں سنتا ہے، پھر اس چیز پر ایمان لائے بغیر فوت ہوجاتا ہے جس کے ساتھ مجھے مبعوث کیا گیا ہے تو وہ شخص اہل جہنم میں سے ہے۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور ایک یہودی کے قبول اسلام کا واقعہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ بڑا دانا اور حکیم ہے اس کے
[1] ۔(صحیح مسلم، الإیمان، باب وجوب الإیمان برسالۃ نبینا…الخ،حدیث: 153)