کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 37
فرانس میں مسلمانوں کی آبادی اور قبول اسلام کی شرح فرانسیسی وزیر داخلہ کے بیان کے مطابق درج ذیل ہے: ’’ فرانس میں لاکھوں مسلمان ہیں اور اُ ن کی اکثریت اپنے دینی فرائض اور دستور پر عمل پیرا ہے۔ میں اس دینِ الٰہیہ کا مخالف نہیں ہوں بلکہ اس کے بر عکس اسلام کو معاشرے میں استحکام کا ایک عنصر سمجھتاہوں اور مجھے افسوس ہے کہ میرا اپنا مذہب (عیسائیت) اسلام سے کم فعّال ہے۔ میں مسلمانوں کو اُ ن کی مذہبی سرگرمیاں آزادی سے ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں ۔‘‘(یہ باتیں فرانسیسی وزیر داخلہ چارلس پاسک (Charles Pasque ) نے جا معۃ الازہر کے علماء کو فرانس آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہیں جبکہ وہ فرانس میں اسلام کی صورتِ حال کی وضاحت کررہے تھے۔)[1] ’’فرانس میں مسلمان کل آبادی کا تقریباً 7 فیصد ہیں جبکہ غیر سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے 38 فیصد مسلمان پیرس اور اُ س کی نواحی بستیوں میں رہتے ہیں ۔‘‘[2] اٹلی میں مسلمانوں کی تعداد اور حیثیت حیرت انگیز ہے۔ مسٹر فلپ پلیلہ (Mr.Philip Pullella) روم سے لکھتے ہیں : ’’ اگرچہ یہ بات اٹلی کے کیتھو لک مذہب سے وابستہ لوگوں کے لیے اب بھی حیرت انگیز ہے، مگر اسلام بہر حال یہاں دوسرا سب سے بڑا مذہب بن چکا ہے۔ تقریباً 6لاکھ 50 ہزار مسلمان اٹلی میں آباد ہیں جن میں سے کم از کم 85000 روم میں رہتے ہیں ۔ مسلمانوں کے اپنے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس تعداد میں دوسرے ممالک سے آئے ہوئے غیر رجسٹرڈ شدہ مسلمانوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد دس لاکھ تک
[1] ۔ سعودی گزٹ، 13نومبر1994ء، ص:3 [2] ۔ ریاض ڈیلی، 16جون 1995ء،ص:7