کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 343
میں معاشرے کی ایک زیادہ کارآمد رکن بن سکتی۔[1] [مسز سی سعیدہ نیمیئر] (Mrs. C.Sa'eeda Namier) میرے نئے دین اسلام کی نعمت میں نے تقریباً 7برس امریکہ میں عیسائی مشنری (مبلغہ) کے طو رپر کام کیا تو مجھے احساس ہوا کہ مجھے اپنے طو رپر تلاشِ حق کرنی چاہیے۔ مجھے یوں محسوس ہوا کہ اللہ تعالیٰ مجھے میرے سوالات کے جوابات کی تلاش میں کہیں لے جارہا ہے۔ میں ہمیشہ سے بیرون ممالک جانے کی خواہاں تھی اور بالآخر میں نے جانے کا فیصلہ کرلیا۔ میں پہلے جرمنی گئی جہاں مجھے میرے شوہر ملے جنھوں نے مجھے اسلام سے متعارف کروایا۔ ہم دونوں اکٹھے پاکستان گئے جہاں میں ’’ماہجی‘‘(Mahji) نامی گاؤں میں تقریباً ڈیڑھ سال تک رہی۔ یہ سفر یقینا میرے لیے ایک بہت بڑا انقلاب تھا کہ مجھے ان بڑے بڑے شہروں سے میلوں دور رہنا پڑا جہاں میں پہلے رہتی رہی۔یہاں کے لوگوں کی طرزِ زندگی نے مجھے متاثر کیا اور زندگی کے سفر میں اسلام کی شاہراہ پر ایمان کی دولت لیے گامزن ہونے پر ابھارا۔ اپنی سابقہ زندگی میں ، میں یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ رہتی تھی مگر وہ اپنے ہی مقرر کردہ اصول و ضوابط کے برعکس زندگی گزار رہے تھے۔ صرف پاکستان ہی میں مجھے ایسے لوگ ملے جو اپنے دینی معیار کے مطابق زندگی بسر کررہے ہیں ۔ امریکہ میں پرورش پانے کی وجہ سے میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ وہاں کی بیٹیاں کس طرح جہنم کی راہ لیے ہوئے ہیں ۔ وہاں کوئی پابندی ہے نہ کوئی اخلاقی معیار، لہٰذا لڑکیوں کو 18سال کی عمرہی سے اپنی راہیں خود تلاش کرنے کی کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے۔ ایسے اعمال میں محبت کا کیا دخل؟ مگر پاکستان میں آپ کوئی لڑکی گلی میں اکیلی نہیں پائیں گے، والدین کا ان پر پورا کنٹرول ہے۔ اسلام کے مطابق مناسب عمر میں ان کی شادی کردی جاتی ہے تو شیطان کے
[1] ۔ اسلامک ریویو، جنوری:1935ء، ج:23، ش:1، ص:3-1