کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 342
عقائدنے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مقام معبودِ برحق سے بھی بڑھادیا ہے۔ مجھے یہ بات بھی ہرگز قابل قبول نہ لگی کہ کسی نیک ترین انسان کی موت بھی باقی انسانوں کے گناہوں کا کفارہ ہو سکتی ہے۔ اسی غلط عقیدے کی بنا پر لوگ بے دریغ گناہ کرتے ہیں ، لہٰذا قدرتی طور پر میں نے اسلام کی طرف رجوع کیا، اس لیے کہ مجھے اسلام سے ہمیشہ ایک لگاؤ سارہا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میری ابتدائی پرورش اسلام ہی کے ماحول میں ہوئی۔ مجھے اسلام کی طرف آنا اپنے ہی گھر کی طرف آنا لگا۔ اور میں جوں جوں قرآن پاک اور دوسری اسلامی کتب کا مطالعہ کرتی گئی (ان کتب میں سب سے سلیس اور مدلّل خواجہ کمال الدین کی کتب تھیں ) تو مجھے اتنا ہی زیادہ یہ یقین ہوتا گیا کہ اہل فکر و نظر کے لیے… جو حقائق سے آنکھیں چراتے ہیں نہ سائنس کی دریافتوں کو مسترد کرتے ہیں …یہی سچا دین ہے، لہٰذا میں بے اختیار اِس دین سے عیسائیت کی تعلیمات کا موازنہ کرنے لگی جولفاظی کے باوجود زندگی سے بیزاری کی حد تک رہبانیت کا درس دیتی ہیں یا انسانوں کی ارضی زندگی سے مطابقت کے لیے بے سر و پا منطق کا سہارا لینے کی راہ دکھاتی ہیں ۔ اسلام کی عقلی دلائل سے مزین تعلیمات سے بھلا مسیحی تعلیمات کا کیا مقابلہ؟ کیونکہ اسلام تو اللہ کی مرضی کے آگے سرِ تسلیم خم کرنے اور درجۂ کمال کو پہنچنے کے لیے محنت کرنا سکھاتا ہے۔ اس میں فلسفیانہ دقائق کی بھول بھلیاں ہیں نہ نجات کے لیے کوئی طلسماتی فارمولے بلکہ زندگی بھر کے لیے ایک مکمل رہنمائی اور ضابطۂ اخلاق ہے جو عقلی شواہد کی تردید کرتا ہے نہ فطری جذبات کے خلاف ہے۔ اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ کوئی صاحبِ شعور انسان اس سے کیوں کر منکر ہوسکتا ہے؟ شاید اسی وجہ سے اسلام پر نقد و جرح کرنے والے اکثر ناقدین مسلمانوں کے ممالک میں ان کی زبوں حالی کو دلیل بناتے ہیں ، مگر اس امر کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ مسلمانوں کی زبوں حالی اسلامی تعلیمات کے باعث نہیں بلکہ غربت اور جہالت کی وجہ سے ہے جو ان ممالک کے مخصوص مادی و سیاسی حالات کی پیداوار ہے جہاں وہ رہتے ہیں ۔ افسوس صرف اس بات کا ہے کہ مجھے یہ سچائی پہلے کیوں نظر نہ آئی؟ اس سے میری ابتدائی زندگی بھی زیادہ خوشگوار ہوجاتی اور