کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 341
اسلام ہی سے میرا عہد وفاداری کیوں ؟ میں روس کے ایک تاتاری گاؤں [1] میں پیدا ہوئی۔ میرے والد رومن کیتھولک ڈاکٹر تھے جو پولینڈ سے جلاوطن ہوکر یہاں آباد ہوئے تھے۔ انھوں نے ایک مسلمان خاتون سے شادی کرلی جو ان سے شادی کی خاطر عیسائی بن گئیں کیونکہ روس میں عیسائیوں اور غیر عیسائیوں کے درمیان شادی بیاہ کی اجازت نہ تھی۔ میری والدہ کبھی چرچ گئیں نہ کہیں مذہبی تقریب میں شمولیت کی۔ مجھے یاد ہے کہ جب کبھی وہ تنہا ہوتیں تو زیر لب مسلمانوں والی دعائیں پڑھتی رہتی تھیں ۔ میں نے مسجد کے سائے میں پرورش پائی اور میرے بچپن کی تمام تر یادیں مؤذن کی صدا سے وابستہ ہیں ۔ تاتاری گھر میں اور کھیتوں میں نماز ادا کرتے تھے اور میں ان کے سنجیدہ، باوقار اور صاف ستھرے اندازِ حیات کا ہمسایہ روسی دیہات کے لوگوں کی شراب نوشی اور وحشت اور غلاظت سے غیرشعوری طو رپر موازنہ کیا کرتی تھی۔ میرے والدین میرے بچپن ہی میں فوت ہوگئے اور میری پرورش لادین روسی دانشوروں کے ماحول میں ہوئی جن کے کوئی اصول تھے نہ روایات۔ میں یہ تسلیم کرتی ہوں کہ میں نے روحانی معاملات پر کبھی غور نہ کیا تھا، تا آنکہ امریکہ اور برطانیہ میں کچھ عرصہ رہنے کے بعد مجھے یہ یقین ہوگیا کہ انسانی زندگی کے لیے کوئی اصول اور ضابطۂ اخلاق ضروری ہے۔ میں نے عیسائیت کا مطالعہ کیا مگر اس کی تمام نمائشی رسوم اور توہمات کے جال سے محفوظ ہونے کے باوجودیہ مذہب مجھے مطمئن نہ کرسکا کیونکہ میں عیسائیت کا بنیادی فلسفہ (عیسیٰ کی الوہیت، انسان کا پیدائشی برا ہونا اور نظریۂ کفارہ) قبول نہ کرسکی۔ مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ عیسائیوں کے غلط
[1] ۔ تیرھویں صدی عیسوی میں چنگیز خاں کے تاتاری لشکر نے روس پر یلغار کرکے وہاں ’’شاخ زریں ‘‘ کی حکومت قائم کر لی تھی۔ اگلی صدی میں وہ تاتاری مسلمان ہوگئے۔ سولھویں صدی میں زار روس نے تاتاری حکومت پر فتح پائی اور ان دنوں تاتارستان کی مسلم اکثریتی خود مختار جمہوریہ وفاق روس میں شامل ہے۔ (م ف)