کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 340
خدا ایک جابر قسم کا سلطان یا مطلق العنان بادشاہ لگتا ہے جس سے ڈرنا اور اس کو خوش رکھنا نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے مگر وہ کبھی باپ نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ اتنے زیادہ بُعدسے نبوت کا دعویٰ ! کہاں خدا اور کہاں انسان! پھر بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے نبوت کا دعویٰ کردیا۔ جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بڑے اطمینان سے یہ کہا تھا: ’’میں اپنے باپ کی طرف سے آیا ہوں اور دنیا چھوڑ کر اسی کے پاس واپس جاؤں گا۔‘‘ انھوں نے اپنے بے رحم نقادوں سے یہ بھی کہا: ’’میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پہلے تھا اور اب بھی ہوں ۔‘‘یہ تمام فرموداتِ عالیہ عیسیٰ علیہ السلام کو انبیاء کے درجے سے اٹھاکر خدا کے درجے تک لے جاتے ہیں ، گویا ایک انسانی شکل وصورت میں خدا(نعوذ باللہ)۔ میں اسلام کے پست معیار اخلاقیات کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہوں گی مگر اس سے انکار ممکن نہیں ۔ اسلام میں عورت کا درجہ کم تر ہے۔ قرآن حکیم کثرت ازواج، غلامی بزور شمشیر مسلمان بنانے کی اجازت دیتا ہے ، اور یہ تمام باتیں وحشیانہ ہیں …‘‘ یہ وہ چند بے بنیاد الزام تھے جو اسلام اور مسلمانوں پر لگائے جاتے ہیں ۔ روزانہ اس طرح کی کچھ باتیں مجھے سننا پڑتی ہیں ۔ کچھ تو اتنی مضحکہ خیز ہوتی ہیں کہ ان پر توجہ دینا بھی فضول ہوتا ہے۔ اوپر چند الزامات کا تذکرہ میں نے آپ کے سامنے رکھا ہے، یہ الزام تراشیاں سراسر بے بنیاد ہیں کیونکہ کسی ایک الزام کی تائید میں بھی بیّن ثبوت موجود نہیں ۔ اس طرح میرا اپنے عقائد پر ایمان مزید پختہ ہوگیا ہے، مگر ان لوگوں پر افسوس ہوتا ہے جو تعصب کے باعث اسلام کی واضح اور روشن صداقتوں کو سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔امید ہے کہ ایک دن وہ بھی ضرور ایمان لے آئیں گے۔ علاوہ ازیں مجھے اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہے اور اس پر رب کریم کا شکر ادا کرتی ہوں ۔ اسلام پر میرا ایمان کبھی زائل نہیں ہوگا۔ الحمد للّٰہ[1] [مس رحیمہ گرفتھس] (Miss Rahima Griffths)
[1] ۔ اسلامک ریویو، دسمبر:1943ء، ج:21، ش:12، ص:410-405