کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 338
میں نے جواب دیا: ’’ہر گز نہیں ! بلکہ میں تو اب بھی حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ اور تمام انبیائے کرام علیہم السلام کا دل سے احترام کرتی ہوں ، مگر میرا ایمان یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری رسول ہیں ۔‘‘ انھوں نے کہا: ’’تو کیا تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے برابر سمجھتی ہو؟‘‘ میں نے کہا: ’’جی ہاں !حضرت موسیٰ علیہ السلام احکام الٰہی لے کر آئے تھے اور اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا نہ ہوتے تو لوگ ان احکام پر عمل کر کے بھی زیادہ گمراہ نہ ہوتے۔‘‘ انھوں نے کہا:’’ مگر عیسیٰ علیہ السلام تو خدا کے (نعوذباللہ) بیٹے ہیں ۔‘‘ میں نے ان سے اس بات کا ثبوت طلب کیا اور کہا: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو خود کو انسان کے بیٹے کہا کرتے تھے۔ ‘‘ اس پر ان صاحب نے یہ دلیل دی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو باپ کے بغیر پیدا ہوئے تھے۔ ان کی پیدائش تو ایک معجزہ تھی۔ میں نے اس معجزے سے انکار نہ کیا مگرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کو ماننے سے انکار کردیا۔ انھوں نے کہا: ’’کیا تم کبھی عبادت کرتی ہو۔‘‘ میں نے جواب دیا: ’’یقینا!‘‘ انھوں نے کہا: ’’کس کی عبادت؟‘‘ میں نے جواب دیا:’’صرف ایک معبودِ برحق کی ۔‘‘ انھوں نے کہا:’’ تمھیں سیاہ فام لوگوں کے ساتھ میل جول برا نہیں لگتا؟‘‘ میں نے جواب دیا: ’’میں رنگ دار لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنا برا نہیں سمجھتی کیونکہ میرا ان کے دین پر ایمان ہے جو عالمگیر اخوت کا درس دیتا ہے۔ اخوت کے اس رشتے کا اللہ کی طرف سے حکم ہے مگر اس پر صرف مسلمان ہی عمل کرتے ہیں ۔ ‘‘ ٭ محترمہ’’و‘‘ میرے ادارے کی ناظمہ (Matron) ہیں جن سے میری گہری دوستی رہی ہے، مگر اب میں نے ان کی دوستی سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ انھوں نے مجھ سے کہا: ’’تم نے اسلام قبول کرکے اپنی تذلیل کی ہے اور اس وجہ سے میرے دل سے تمہارا تمام تر احترام جاتا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مجھ سے پوچھا: ’’کیا تم ان رنگ دار لوگوں سے خود کو برتر نہیں سمجھتی جن سے تم