کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 335
دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ میری خوش قسمتی یہ تھی کہ نماز کے وقت وہاں پہنچی۔ میں وہاں امیر و غریب دونوں کو یکساں خلوصِ دل سے اللہ کی عبادت کرتے اور نماز میں ان کا خشوع وخضوع دیکھ کر بہت متاثر ہوئی اور اس کے بارے میں بعد میں بھی سوچ کر حیران ہوتی رہی۔ خاصے عرصے بعد 1933ء میں مجھے ووکنگ (Woking) جانے کا اتفاق ہوا اور ایک دفعہ پھر سیاحت کے شوق میں وہاں کی مسجد میں جاپہنچی۔ اس وقت بھی نماز کا وقت تھا۔ اس کے بعد امام صاحب نے قرآن کریم کی اوّلین سورت پر لیکچر دیا جو ہر مسلمان کی نماز کا حصہ ہے اور ہر مسلک کے ہر شخص کے لیے ایک دعا ہے۔ مجھے وہاں عالمگیر اخوت، جس میں کوئی نسلی یا گروہی امتیاز نہیں ، توحید، تمام سابق انبیاءعلیہم السلام کے احترام اور اسلام کے صحیح مفہوم سے آگاہی حاصل ہوئی جوکہ سراسر پیغامِ امن وسلامتی ہے۔ یہ باتیں مجھے قابل اعتماد اور نہایت عمدہ لگیں اور میرے دل میں اس دین کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش پیدا ہوئی جو اتنا قابل عمل اور تعصب سے پاک ہے۔ میں نے مسجد سے کچھ اسلامی کتب اور قرآن حکیم کا ایک نسخہ حاصل کیا۔ امام صاحب نے مجھے حق وصداقت کی تلاش میں بہت مدد دی اور بالآخر یہ صداقت مجھے مل گئی۔ آج سے تین ماہ قبل میں نے اسلام قبول کرلیا اور اللہ کی رضا کے سامنے سرِ تسلیم خم کرکے اپنے مسلمان ہونے کا باقاعدہ اعلان کردیا۔ میرا ایمان یہ ہے کہ قرآنِ کریم لامتناہی خزانے کا سرچشمہ ہے۔ اپنی زندگی میں ہر روز اس کی رہنمائی سے مستفید ہونے والا انسان کبھی گمراہ نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ لوگ کہتے ہیں اور میں خود بھی یہی سمجھتی ہوں کہ اب میں پہلے سے بہت زیادہ خوش رہتی ہوں ، اگرچہ عقائد کی تبدیلی کی وجہ سے کئی آزمائشوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ مجھے تبدیلی ٔعقائد کی وجہ سے چرچ آف انگلینڈ کے ایک ادارے کی ملازمت چھوڑنی پڑ رہی ہے۔ جن عیسائی لوگوں کے ساتھ میں کام کرتی ہوں ان کے کچھ خیالات ونظریات پیش کرنے کی اجازت چاہتی ہوں ۔ جہاں میں کام کرتی ہوں وہ نادار اور بے سہارا بچوں کا ادارہ ہے اور میں اس میں نائب ناظمہ ہوں ۔ یہ بچے کسی خاص مسلک سے وابستہ نہیں ۔