کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 33
’’اسلام پوری دنیا میں پھیل چکا ہے کیونکہ دنیا کا کوئی ملک بھی ایسا نہیں جہاں کوئی نہ کوئی مسلمان آباد نہ ہو۔‘‘ ’’اسلام کی اشاعت کے نتیجہ میں مسلمان معاشرے اور مسلمان اقلیتیں اب کئی علاقوں میں آباد ہیں اور ایک ایسی قوت کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ حقیقت ِ حال یہ ہے کہ دنیا میں 40 فیصد سے زائد مسلمان اقلیّتوں کے طور پر رہتے ہیں ۔ مغرب میں اسلام کا مستقبل مسلمان قوم کے مستقبل کو بالخصوص اور انسانیت کے مستقبل کو بالعموم متاثر کرے گا کیونکہ اسلام یورپی ممالک کا دوسرا سب سے زیادہ وسعت پذیر دین بن چکا ہے۔‘‘[1] ’’اسلامی کانفرنس کی تنظیم (OIC) کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی آبادی 5 بلین (5؍ارب) ہے اور اس میں سے 1.2 بلین (ایک ارب 20کروڑ) مسلمان ہیں جو دنیا کی آبادی کا 23.2 فیصد بنتے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 389 ملین (38کروڑ 90لاکھ) مسلمان ان ممالک میں رہ رہے ہیں جو اسلامی کانفرنس کے رکن نہیں ہیں ۔ اس تعداد میں وہ مسلمان بھی شامل ہیں جو غیر مسلم ممالک میں اقلیتوں کی حیثیت سے رہتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق بالفاظ دیگر دنیا کا ہر پانچواں شخص مسلمان ہے۔رپورٹ میں یہ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ 2000ء تک دنیا کی آبادی 6بلین (6؍ارب) تک اور مسلمانوں کی تعداد1.611بلین تک پہنچ جائے گی جو دنیا کی کل آبادی کا 26.85 فیصد ہوگی۔ یہ توقع بھی ظاہر کی جاتی ہے کہ غیرمسلم ممالک میں آباد مسلمان باشندوں کی تعدادتقریباً 500 ملین (50کروڑ) ہو جائے گی۔‘‘[2]
[1] ۔ریاض ڈیلی،16جون 1995ء ،ص:7 [2] ۔دنیاکی آبادی اس دوران میں 6 ارب سے بڑھ چکی ہے اور اس میں مسلمانوں کی تعدادایک ارب 40 کروڑ سے زیادہ ہے۔(م ف)