کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 319
اسلام کی بنیاد دو باتوں پر ہے:1۔ توحید پر ایمان۔2۔ اخوتِ انسانی [1]یہ پیچ درپیچ عقائد کی بھول بھلیوں سے پاک ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اسلام ایک مثبت دین ہے۔ حج کے اثرات کے بیان میں مبالغہ آرائی ناممکن ہے۔ دنیا کے ہر کونے سے آئے ہوئے انسان جو اس مقدس موقع پر اس مقدس جگہ جمع ہوکر نہایت عجز سے اللہ کی حمد و تسبیح بیان کرتے ہوئے انسانیت کے سمندر میں شامل ہوجاتے ہیں ، اس سے اسلامی نصب العین کی اہمیت پوری طرح واضح ہوجاتی ہے۔ یہ بہت ہی روح پرور مشاہدہ ہے جو خوش نصیب انسانوں کو ہوتا ہے۔ جس سرزمین سے اسلام کے زمزمے بلند ہوئے اس کی زیارت، جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گمراہ انسانیت کو اللہ تعالیٰ کی طرف واپس آنے کی دعوت دی اور جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی اور شہادتوں کے زرّیں برسوں میں مشقتیں اور صعوبتیں اٹھائیں ، ان کی ایمان افروز یادیں ، یہ سب باتیں مل کر روح میں شمعِ ایمان روشن کرتی ہیں جس سے پوری دنیا روشن اور منور ہوجاتی ہے لیکن حج کے ثمرات و برکات او ربھی ہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ یہ مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرتا ہے اور انھیں متحد کرکے ایک قوت بناتا ہے، آپس میں ہمدردی سکھاتا ہے اور انھیں ایک مرکز عطا کرتا ہے جہاں وہ دنیا کے اطراف و اکناف سے آکر یکجا ہوسکتے ہیں ۔ وہ ہر سال ایک دوسرے سے ملنے اور ایک دوسرے کو جاننے کا موقع عطا کرتا ہے۔ حج کے دوران میں آپس میں تبادلہ خیالات اور تجربات کا موازنہ کرنے کا موقع ملتا ہے اور اجتماعی فلاح کے لیے مربوط کوششیں کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ فاصلے مٹ جاتے ہیں اور فرقہ وارانہ اختلافات ایک طرف رکھ دیے جاتے ہیں ۔ رنگ و نسل کے امتیازات اس دینِ اخوت میں ضم ہوجاتے ہیں اور یہ تمام مسلمانوں کو ایک عظیم برادری بنا کر انھیں اپنے اسلاف کے شاندار ورثے کا احساس دلاتا
[1] ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: لاَ اِلـٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہ کی شہادت، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ (صحیح البخاری، الإیمان، باب: دعاؤکم إیمانکم، حدیث: 8)